کتاب: ذکر مصطفٰی صلی اللہ علیہ وسلم - صفحہ 14
إِنَّ رَسُولَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ جَائَ ذَاتَ یَوْمٍ، وَالْبِشْرُ یُرٰی فِي وَجْہِہٖ، فَقُلْنَا : إِنَّا لَنَرَی الْبِشْرَ فِي وَجْہِکَ، فَقَالَ : ’إِنَّہٗ أَتَانِي مَلَکٌ، فَقَالَ : یَا مُحَمَّدُ، إِنَّ رَبَّکَ یَقُولُ : أَمَا یُرْضِیکَ أَنْ لَّا یُصَلِّيَ عَلَیْکَ أَحَدٌ مِّنْ أُمَّتِکَ؛ إِلَّا صَلَّیْتُ عَلَیْہِ عَشْرًا، وَلَا یُسَلِّمُ عَلَیْکَ؛ إِلَّا سَلَّمْتُ عَلَیْہِ عَشْرًا ۔ ’’ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے، تورخ انور پر خوشی تمتما رہی تھی۔ عرض کیا : چہرے پر خوشی کے آثار ہیں ؟فرمایا:ایک فرشتے نے مجھے کہا : اے محمد! آپ کا رب کہتاہے کہ خوش ہو جائیں ، جو آپ پر درود پڑھے گا ،میں اس پر دس رحمتیں اتاروں گااورجو آپ پر سلام کہے گا،میں اس پر دس سلامتیاں نازل فرماؤں گا۔‘‘ (مسند الإمام أحمد : 29/4، 30؛ سنن النّسائي : 1283، 1295؛ وسندہٗ حسنٌ) اس حدیث کو امام ابن حبان(915)اور حافظ ضیاء مقدسی رحمہما اللہ (الفتح الکبیر للسّیوطي، ح : 142) نے ’’صحیح‘‘کہا ہے،حافظ عراقی رحمہ اللہ نے سند کو ’’جید‘‘ قرار دیا ہے۔ (تخریج أحادیث الإحیاء، ح : 1004) سلیمان مولیٰ حسن بن علی حسن الحدیث ہیں ۔امام ابن حبان، امام حاکم اور حافظ ضیاء مقدسی وغیرہم رحمہم اللہ نے ان کی حدیث کی تصحیح کر کے توثیق کر دی ہے۔ 5. مسند احمد ( 191/1) میں اس حدیث کا بسند حسن ایک شاہد بھی ہے۔ اس حدیث کو امام ابن حبان رحمہ اللہ (810) نے ’’صحیح‘‘ اور امام حاکم رحمہ اللہ (345/1)نے بخاری و مسلم رحمہ اللہ کی شرط پر ’’صحیح‘‘ کہا ہے ۔حافظ ذہبی رحمہ اللہ نے ان کی موافقت کی ہے۔