کتاب: ذکر مصطفٰی صلی اللہ علیہ وسلم - صفحہ 116
قول ثابت نہیں ۔
1. حفص بن غیاث ’’مدلس‘‘ہیں ۔ سماع کی تصریح نہیں کی۔
2. اشعث کا تعین نہیں ہو سکا۔
6. شعبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
مَنْ زَادَ فِي الرَّکْعَتَیْنِ الْـأُولَیَیْنِ عَلَی التَّشَہُّدِ؛ فَعَلَیْہِ سَجْدَتَا سَہْوٍ
’’جس نے دو رکعت کے بعد تشہد کے علاوہ کچھ پڑھ لیا،اس پر سجدہ سہو ہے۔‘‘
(مصنّف ابن أبي شیبۃ : 1/296، وسندہٗ صحیحٌ)
اس پر کوئی دلیل نہیں ، صحیح احادیث اس کی تائید نہیں کرتیں ۔
بعض دیگر آرا :
کبیری میں ہے کہ پہلے تشہد کے ساتھ درود پڑھنے سے سجدۂ سہو لازم آتا ہے۔
(کبیري : 460)
علامہ ابن نجیم حنفی (۹۷۰ھ) لکھتے ہیں :
فِي الْمُجْتَبٰی : وَفِي الْـأَرْبَعِ قَبْلَ الظُّہْرِ وَالْجُمُعَۃِ وَبَعْدَہَا لَا یُصَلِّي عَلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِي الْقَعْدَۃِ الْـأُولٰی ۔
’’المجتبیٰ میں ہے کہ ظہر کی چار رکعت میں او ر نماز جمعہ سے پہلے اور بعد کی نماز کے اول قعدہ میں درود نہیں پڑھ سکتا ۔‘‘
(البحر الرائق شرح کنز الدقائق : 2/53)
علامہ حصکفی حنفی(۱۰۸۸ھ) لکھتے ہیں :
لَا یُصَلِّي عَلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِي الْقَعْدَۃِ الْـأُولٰی فِي