کتاب: ذکر مصطفٰی صلی اللہ علیہ وسلم - صفحہ 114
سے چھوٹا تھا۔ پہلا تشہد درود سمیت بھی دوسرے کے مقابلے میں چھوٹا ہو سکتا ہے۔
علامہ شوکانی رحمہ اللہ (1250ھ)لکھتے ہیں :
لَیْسَ فِیہِ إِلَّا مَشْرُوعِیَّۃُ التَّخْفِیفِ، وَہُوَ یَحْصُلُ بِجَعْلِہٖ أَخَفَّ مِنْ مُّقَابِلِہٖ ۔
’’اس میں صرف اتنا ہے کہ پہلا تشہد چھوٹا کرنا مشروع ہے، یہ دوسرے کے مقابلے میں چھوٹا کر کے بھی ہو سکتا ہے۔‘‘ (نیل الأوطار : 2/333)
2. تمیم بن سلمہ رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں :
کَانَ أَبُو بَکْرٍ إِذَا جَلَسَ فِي الرَّکْعَتَیْنِ؛ کَأَنَّہٗ عَلَی الرَّضْفِ، یَعْنِي حَتّٰی یَقُومَ ۔
’’سیدنا ابو بکر رضی اللہ عنہ دو رکعت کے بعد بیٹھتے،تو یوں محسوس ہوتا جیسے گرم پتھر پر ہوں ،حتی کہ اٹھ جاتے۔‘‘
(مصنّف ابن أبي شیبۃ : 1/295)
سند منقطع ہے، تمیم بن سلمہ کا سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے سماع نہیں ۔
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ (التلخیص الحبیر : 1/263، تحت الحدیث : 406)کا اس کی سند کو ’’صحیح‘‘قرار دینا درست نہیں ۔
3. سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے منسوب ہے :
مَا جُعِلَتِ الرَّاحَۃُ فِي الرَّکْعَتَیْنِ إِلَّا لِلتَّشَہُّدِ ۔
’’دو رکعت کے بعد بیٹھنے کا موقع صرف تشہد پڑھنے کے لیے ہے۔‘‘
(مصنّف ابن أبي شیبۃ : 1/295)
سند ’’ضعیف‘‘ ہے، عیاض بن مسلم ’’مجہول الحال‘‘ ہے۔ صرف ابن حبان رحمہ اللہ نے