کتاب: ذکر مصطفٰی صلی اللہ علیہ وسلم - صفحہ 106
امام مروزی رحمہ اللہ (۳۴۰ھ) فرماتے ہیں :
أَنَا أَعْتَقِدُ أَنَّ الصَّلَاۃَ عَلٰی آلِ النَّبِيِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَاجِبَۃٌ فِي التَّشَہُّدِ الْـأَخِیرِ مِنَ الصَّلَاۃِ ۔
’’میرا عقیدہ ہے کہ نماز کے آخری تشہد میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی آل پر درود پڑھنا واجب ہے۔‘‘
(شُعَب الإیمان للبیہقي : 3/150، وسندہٗ حسنٌ)
امام ابو بکر، محمد بن حسین آجری(م:۳۶۰ھ) فرماتے ہیں :
اِعْلَمُوا، رَحِمَنَا اللّٰہُ وَإِیَّاکُمْ، لَوْ أَنَّ مُصَلِّیًا صَلّٰی صَلَاۃً، فَلَمْ یُصَلِّ عَلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِیہَا فِي تَشَہُّدِہِ الْـأَخِیرِ؛ وَجَبَ عَلَیْہِ إِعَادَۃُ الصَّلَاۃِ ۔
’’اللہ ہم پر اور آپ پر رحم فرمائے، جان لیجیے! اگر کوئی نماز پڑھے اور آخری تشہد میں درود نہ پڑھے، تو اس پر نماز کا اعادہ فرض ہے۔‘‘
(الشریعۃ : 3/1403)
حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
لِلْقَوْلِ بِوُجُوبِہٖ ظَوَاہِرُ الْحَدِیثِ، وَاللّٰہُ أَعْلَمُ ۔
’’احادیث کے ظاہری الفاظ دلالت کرتے ہیں کہ آخری تشہد میں درود فرض ہے۔‘‘
(تفسیر ابن کثیر : 6/460، بتحقیق سلامۃ)
بعض اہل علم نے اجما ع نقل کیا ہے کہ آخری تشہد میں درود فرض نہیں ۔
حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ لکھتے ہیں :
فَلَا إِجْمَاعَ عَلٰی خِلَافِہٖ فِي ہٰذِہِ الْمَسْأَلَۃِ، لَا قَدِیمًا وَّلَا حَدِیثًا ۔