کتاب: زیور علم اور مثالی طالب علم کے اخلاق و اوصاف - صفحہ 91
1 ’’من أخلاق العلماء‘‘ لمحمد سلیمان۔[1]
2 ’’الإسلام بین العلماء والحکام’’ لعبد العزیز البدري۔
3 ’’مناھج العلماء في الأمر بالمعروف والنھي عن المنکر‘‘ لفاروق السامرائي وغیرہ۔[2]
مجھے امید ہے کہ ’’عزۃ العلماء‘‘ کتاب میں آپ کو مذکورہ کتابوں سے کئی گنا زیادہ معلومات حاصل ہوں گی۔ اﷲ تعالیٰ اس کے اتمام اور اشاعت میں آسانی پیدا فرمائے۔ آمین
علی بن عبدالعزیز الجرجانی (وفات: ۳۹۲ھ) کے بہت سے سوانح نگاروں کے نزدیک علما اپنے شاگردوں کو قصیدہ جرجانی کے حفظ کرنے کی تلقین کرتے تھے جس کے ابتدائی شعر مندرجہ ذیل ہیں:
یَقُوْلُوْنَ لِيْ فِیْک انْقِبَاضٌ وَإِنَّمَا
رَأَوْا رَجُلًا عَنْ مَوْضِعِ الذُّلِّ أَحْجَما
أَرَی النَّاسَ مَنْ دَانَاھُمْ ھَانَ عِنْدَھُمْ
وَمَنْ أَکْرَمَتْہُ عِزَّۃُ النَّفْسِ أُکْرِما
وَلَوْ أَنَّ أَھْلَ الْعِلْمِ صَانُوْہ صَانَھُمْ
وَلَوْ عَظَّمُوْہُ فِيْ النُّفُوْسِ لِعَظَّما
’’لوگ مجھے کہتے ہیں کہ تجھ میں کم آمیزی ہے (میں کہتا ہوں) وہ تو ایک ایسے آدمی کو دیکھ رہے ہیں جو جائے ذلت سے گریز پا ہے۔ میں لوگوں کو دیکھتا ہوں کہ جو کوئی ان کے قریب ہوتا ہے وہ ان کے نزدیک
[1] یہ کتاب متعدد بار زیورِ طبع سے آراستہ ہو چکی ہے۔
[2] یہ کتاب ۱۴۰۷ھ میں ادارہ دار الوفاء جدہ سے طبع ہوئی ہے۔