کتاب: زیور علم اور مثالی طالب علم کے اخلاق و اوصاف - صفحہ 62
فصل چہارم: آدابِ رفاقت 23. برے ساتھی سے بچو: جس طرح خاندانی خصلتیں اولاد میں منتقل ہوتی ہیں۔[1] اسی طرح بری عادتیں بھی دوسروں میں سرایت کر جاتی ہیں۔[2] کیوں کہ فطرتِ انسانی نقال ہے اور افتادِ طبع چور ہے۔ عوام الناس کونج کی ڈار کی طرح جبلی طور پر ایک دوسرے کی مشابہت اختیار کرنے پر مجبور ہیں۔ آپ ایسے لوگوں سے میل جول نہ رکھیں، کیوں کہ یہ تباہی و بربادی کا سبب ہیں۔ کسی سے دور رہنا آسان تر ہے، اس سے کہ اُسے قریب لا کر دور کیا جائے۔ اسی بنا پر دوستی اور رفاقت کے لیے ایسے شخص کا انتخاب کرو جو آپ کے لیے حصولِ مقصد میں معاون ہو۔ وہ تجھے اﷲ تعالیٰ کے قریب کرے اور اعلیٰ مقاصدِ حیات کے حصول میں آپ سے متفق ہو۔ دوست کے چننے میں انتہائی احتیاط سے کام لیں۔[3] دوست تین قسم کے ہیں: 1 مفاد پرست یار۔
[1] العلل المتناھیۃ (۲/۱۲۳، ۱۲۷)، شرح الإحیاء (۵/۳۴۸) [2] شرح الإحیاء (۱/۷۴) [3] محاضرات إسلامیۃ لمحمد الخضر حسین (ص: ۱۲۵۔۱۳۶)