کتاب: زیور علم اور مثالی طالب علم کے اخلاق و اوصاف - صفحہ 38
فصل دوم :
حصولِ علم کا طریقہ کار
16. طلبِ علم کی کیفیت اور اس کے درجات:
جو طالب علم جس علم کے حصول کا عزم کرتا ہے، اگر وہ اس کے اصول و مبادی پر پوری گرفت حاصل نہیں کرتا تو منزلِ تکمیل تک رسائی سے محروم رہتا ہے۔[1] نیز جو یک دم پورے کا پورا علم حاصل کرنے کی کوشش کرتا ہے، وہ علم پورے کا پورا اس کی گرفت سے نکل جاتا ہے۔[2] یہ بھی کہا جاتا ہے کہ شنید اور سماعت پر علم کا ازدحام فہم کو بھٹکا دیتا ہے۔[3]
لہٰذا ہر اس شخص کے لیے جو کسی علم و فن کا طلب گار ہے، ناگزیر ہے کہ وہ ذاتی کوشش سے نہیں، بلکہ کسی شیخِ کامل کی راہنمائی میں اس علم و فن کے اصول و مبادی پر کامل دسترس حاصل کرے اور پھر آہستہ آہستہ اس کی طلب میں لگ جائے۔
ارشادِ خداوندی ہے:
﴿وَقُرْآنًا فَرَقْنَاهُ لِتَقْرَأَهُ عَلَى النَّاسِ عَلَىٰ مُكْثٍ وَنَزَّلْنَاهُ تَنزِيلًا﴾ [بني إسرائیل: ۱۰۶]
[1] تذکرۃ السامع والمتکلم (ص: ۱۴۴)
[2] فضل العلم لأرسلان (ص: ۱۴۴)
[3] شرح الإحیاء (۱/۳۳۴)