کتاب: زیور علم اور مثالی طالب علم کے اخلاق و اوصاف - صفحہ 105
وَإِقَامِ الصَّلَاةِ وَإِيتَاءِ الزَّكَاةِ ﴾ [ النور :36،37]
’’ان گھروں میں جن کے بارے میں اﷲ نے حکم دیا ہے کہ وہ بلند کیے جائیں اور ان میں اس کا نام یاد کیا جائے، اس کی تسبیح بیان کرتے ہیں ان میں صبح و شام۔ وہ لوگ جنھیں تجارت اور خریدو فروخت، اللہ کے ذکر اور نماز قائم کرنے اورزکات دینے سے غافل نہیں کرتی۔‘‘
٭ پوچھا جائے کہ تیرا حسب نسب کیا ہے؟ تو کہے گا:
أَبِيْ الْإِسْلَامُ لَا أَبَ لِيْ سِوَاہُ إِذَا افْتَخَرُوْا بَقَیْسٍ أَوْ تَمَیْمٖ
’’میرا باپ اسلام ہے، اس کے سوا میرا کوئی باپ نہیں، جب کہ لوگوں کے لیے قیس اور تمیم باعثِ فخر ہیں۔‘‘
٭ خور و نوش کے بارے میں سوال کیا جاتا ہے تو کہتا ہے: (( مَالَکَ وَلَھَا؟ مَعَھَا حِذَاؤُھَا وَسِقَائُھَا، تَرِدُ الْمَائَ، وَتَرْعَی الشَّجَرَ، حَتَّی تَلْقَی رَبَّھَا )) [1]
وَاحَسْرَتَاہُ تَقَضَّی الْعُمْرُ وَانْصَرَمَتْ
سَاعَاتُہ بَیْن ذُلِّ الْعَجْزِ وَالْکَسْلِ
وَالْقَوْمُ قَدْ أَخَذُوْا دَرْبَ النجَاۃِ وَقَدْ
سَارُوْا إِلَی المطْلَبِ الأعْلی علی مَھَلِ
’’وائے حسرت! عمر ختم ہو گئی اور عجز و کسل مندی کی ذلت کے درمیان عمر کی گھڑیاں کٹ گئیں، جب کہ لوگوں نے نجات کی راہ اختیار کر لی اور وہ اپنے بلند مقصد کی طرف کشاں کشاں چلنے لگے ہیں۔‘‘
پھر امام ابن قیم رحمہ اللہ نے کہا: اس بات ((أولئِکَ ذَخَائِرُ اللّٰه حَیْثُ
[1] صحیح البخاري، رقم الحدیث (۹۱)، صحیح مسلم، رقم الحدیث (۱۷۲۲)