کتاب: زیور علم اور مثالی طالب علم کے اخلاق و اوصاف - صفحہ 104
گدلے پانی سے صرف وہ شخص محفوظ رہ سکتا ہے جس پر رب تعالیٰ کی رحمت ہو اور وہ وہ راستہ اختیار کرے جو رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم اور اصحابِ رسول کا راستہ ہے۔ امام ابن قیم رحمہ اللہ نے مدارج السالکین میں اہلِ عبودیت کی علامات بیان کرتے ہوئے فرمایا ہے: ان کی دوسری علامت یہ ہے کہ وہ کسی نام سے منسوب نہیں ہوتے، یعنی وہ کسی خاص طرزِ حیات پر زندگی گزارنے والوں کے امتیازی ناموں میں سے کسی نام سے مشہور نہیں ہوتے جس سے وہ لوگوں میں پہچانے جائیں۔ نیز وہ کسی ایک ہی عمل میں مقید ہو کر نہیں رہ جاتے جس کا نام ان پر جاری ہو اور ان کی پہچان صرف وہی عمل ہو کوئی اور نہیں۔ بے شک بندگی میں ایک آفت ہے، یعنی مقید عبودیت۔ جہاں تک تعلق ہے غیر مقید عبودیت کا تو اس کا عامل ناموں میں سے کسی خاص نام سے نہیں پہچانا جاتا۔ عبودیت کی نوعیتوں کے مختلف ہونے کے باوجود وہ ہر داعی کی دعوت پر لبیک کہتا ہے۔ ہر اہلِ عبودیت کے ساتھ اس کا ایک مقررہ حصہ ہوتا ہے، وہ کسی نشان، اشارے، نام، لباس یا کسی خود ساختہ اصطلاحی طریقے کا پابند نہیں ہوتا، بلکہ اگر اس سے پوچھا جائے: ٭ آپ کے شیخ کون ہیں؟ تو وہ کہے گا: الرسول۔ ٭ آپ کا طریقہ کون سا ہے؟ تو وہ کہے گا: اتباعِ رسول۔ ٭ فرقہ کون سا ہے؟ تو کہے گا: لباس التقویٰ۔ ٭ مذہب کیا ہے؟ تو وہ کہے گا: سنت کا نفاذ۔ ٭ تیرا مقصد و مطلب کیا ہے؟ وہ کہے گا: اﷲ کی رضا۔ ٭ آپ کی رباط یا خانقاہ کون سی ہے؟ تو جواب ملے گا:  ﴿ فِي بُيُوتٍ أَذِنَ اللّٰهُ أَن تُرْفَعَ وَيُذْكَرَ فِيهَا اسْمُهُ يُسَبِّحُ لَهُ فِيهَا بِالْغُدُوِّ وَالْآصَالِ ﴿٣٦﴾رِجَالٌ لَّا تُلْهِيهِمْ تِجَارَةٌ وَلَا بَيْعٌ عَن ذِكْرِ اللّٰهِ