کتاب: ضوابط الجرح والتعدیل - صفحہ 96
ہی کہتے ہیں : ضعیف جداً،اب صدوق ، ثقہ بھی ہے، اور ضعیف جداً بھی ہے۔ یہ دونوں آپس میں متضاد ہیں، لیکن یہاں بھی وہی معاملہ ہے کہ عدالت میں وہ صدوق، ثقہ ہے۔ لیکن باقی کمزوریوںیعنی سوء حفظ میں وہ کمزور ہے۔[1]
بسا اوقات ثقہ کا لفظ معروف توثیق کے معنی میں نہیں بولاجاتا ،جب ایک ہی محدث سے دونوں طرح کے الفاظ برابر برابر آئیں جوکہ روات میں موجود ہے۔تو یہ توفیق کی ایک صورت بیان کی گئی ہے۔ اور بہت سے راوی ہیں ، اسحاق بن یحی ، اسرائیل بن یونس ، سفیان بن حسین کے بارے میں ایک ہی محدث سے توثیق بھی ہے اور تضعیف بھی ہے۔
اسی طرح ثقہ کا لفظ ایک اور معنی میں بھی بولاجاتا ہے۔اوثق کے لئے جب اس کے مقابلے میں ثقہ ہو،مثال کے طور پر امام مروزی رحمہ اللہ فرماتے ہیں میں نے عبداللہ بن مبارک رحمہ اللہ سے پوچھا کہ آپ عبدالوھاب بن عطاء کے بارے میں کیا کہتے ہیں ؟فرمانے لگے :ثقۃ۔میں نے پھر پوچھا: کیا وہ ثقہ ہیں؟ تو کہنے لگے کہ انما الثقة یحي القطان کہ ثقہ تو یحی القطان ہیں۔[2]اب ثقہ بھی ہے، مقابلے میں پوچھا گیا تو کہا کہ ثقہ تو یحی القطان ہیں۔ کیا مطلب؟ مطلب یہ ہے کہ اعلیٰ درجے کے ثقہ تو یحی القطان ہیں۔یعنی عبدالوھاب بن عطاء بھی ثقہ ہیں، لیکن اعلی درجے کےثقہ یحی القطان ہیں۔ اسی طرح خالد بن دینار ابو خلدہ کے بارے میں عبدالرحمان بن مہدی کہتے ہیں کہ حدثنا ابوخلدۃ ۔۔روایت بیان کی ۔راوی پوچھتا ہے کہ کان الثقۃ بتلائیے کہ کیا
[1] ابن معین سے روات کی جرح و تعدیل کے حوالے بکثرت مختلف روایات ملتی ہیں اس کی وجہ بیان کرتے ہوئے حافظ سخاوی رحمہ اللہ بیان فرماتے ہیں : ’’وقد سأله عن الرجال غير واحد من الحفاظ، ومن ثم اختلفت آراؤه وعبارته في بعض الرجال كما اختلف اجتهاد الفقهاء وصارت لهم الأقوال والوجوه، فاجتهدوا في المسائل، كما اجتهد ابن معين في الرجال‘‘ (فتح المغیث :۴/۴۳۹)
[2] تہذیب الکمال : ۱۸/۵۱۱، مؤسسۃ الرسالۃ