کتاب: ضوابط الجرح والتعدیل - صفحہ 94
جو جرح میں متشدد ہیں، آج بھی یہ کیفیت ہے۔ جو چھوٹی چھوٹی باتوں کو بڑی بات بنالیتے ہیں اور بعض ایسے ہیں جو تساہل پسند ہیں،وہ نظر انداز کردیتے ہیں، بعض وہ ہیں جو بین بین ہیں اور متساہل نہیں ہیں۔ وہ گرمی دکھاتے ہیں اور نہ تساہل ہوتا ہے۔ جیسے یہ طبیعت میں ایک انسانی تقاضہ ہے ، بالکل اسی فطری تقاضے سے یہ محدثین بھی محفوظ نہیں ہیں،یہ بھی ان کے مابین ایک فطری تقاضہ ہے۔ ان میں بھی کچھ متساہل ہیں، بعض معتدلین ہیں اور کچھ متشدد ہیں۔ تو یہ تساہل پسندی بھی درست نہیں ہے اور نہ ہی تشدد،کیونکہ معاملہ نبی ﷺ کی حدیث کا ہے۔ تو ایسی صورت میں یہ دیکھنا چاہئے کہ کہیں جرح کرنے والے متشدد تو نہیں ہیں کہ معمولی بات پر انہوں نے حکم زیادہ لگا دیا ہو۔ اگر متشدد ہیں تو ان کی جرح قبول نہیں ہے، جبکہ ان کے مقابلے میں معتدلین نےتوثیق کی ہو۔
بسا اوقات جرح کا سبب معاصرت بھی ہوتا ہے۔ ہمارے یہاں عموماً یہ بات کہی جاتی ہے کہ المعاصرۃ اصل المنافرۃ ، معاصرت،منافرت کی جڑ ہے۔معاصرت کی وجہ سے بڑے بڑے حضرات کو معاصرین تسلیم نہیں کرتے۔یہ انسانی کمزوری ہے۔ یہ نہیںہونی چاہئے اور خصوصاً بڑے لوگوں میں نہیں ہونی چاہئے۔ لیکن بہرحال یہ انسانی کمزوری ہے۔یہ بھی دیکھنا چاہئے کہ یہ جرح معاصرت کا شاخسانہ تو نہیں ہے۔
اسی طرح مذہبی و فکری اختلاف بھی جرح کا سبب بن جاتا ہے۔ یہ بھی دیکھنا چاہئے کہ یہ جرح کا سبب فکری اختلاف تو نہیں ہے۔ان مختلف قرائن کے ذریعے سے جرح اور تعدیل کے مابین توافق اور تطبیق کی صورت پیدا کی جاسکتی ہے۔
البتہ جرح مفسر ہو تووہ مقدم ہوگی ، ایک ہے جرح مبہم جیسے ضعیف کہا جائے اور ایک یہ ہے کہ ضعیف ، سئی الحفظ اور فاحش الغلط ہے، ایسی صورت میں جرح ،تعدیل سے مقدم ہوگی۔ کیونکہ جرح کرنے والے کے پاس دلیل موجود ہے اب اس کی جرح مقدم ہوگی دلیل کی وجہ سے۔