کتاب: ضوابط الجرح والتعدیل - صفحہ 75
نہیں لوں گا ، [1]جس طرح انہوں نے کہا ہے کہ میں کسی مدلس سے روایت نہیں لوں گا ۔ وہی روایت لوں گا جس کامیرے ہاں سماع ثابت ہوگا ااگرچہ بعد میں اس کو معنعن ہی کیوں نہ ذکر کردوں؟ اسی طرح میں اسی مختلط سے روایت لوں جس کی روایت قبل ازاختلاط ہے وہ روایات لوں گا، تو ابن حبان رحمہ اللہ کا اس قدر احتیاط ہے صحیح کے حوالے سے ،امام بخاری رحمہ اللہ کا احتیاط تو اس سے کہیں فوق اور کہیں زیادہ ہے۔
سوء الحفظ کی مختلف صورتیں:
راوی کا سوء الحفظ کیسے پہچانا جائے گا؟؟اس کی مختلف صورتیں ہیں۔
سوء حفظ کی پہلی صورت کثرت مخالفت :
راویوں کی مخالفت کی دو نوعیتیں ہیں۔
۱۔ اپنے سے اوثق کی مخالفت کرتا ہے۔۲۔ اکثر کی مخالفت کرتا ہے۔
اب ایسی صورت میں جب وہ اوثق یا اکثر کی مخالفت کررہا ہو تو پتہ چل جاتا ہے کہ یہ سئی الحفظ ہے۔
اوراگرمخالفت کرنے والا خود ثقہ ہے تو اس کی روایت شاذ ہوگی، اور اگر مخالفت کرنے والا خود کمزور ہے تو روایت منکر ہوگی۔
اسی طرح مخالفت کی ایک اور صورت ہے کہ وہ سند میں کسی راوی کا اضافہ یا متن میں کوئی
[1] امام ابن حبان رحمہ اللہ کی عبارت یہ ہے : ’’ وأما المختلطون في أواخر أعمارهم مثل الجريري وسعيد بن أبي عروبة وأشبههما فإنا نروي عنهم في كتابنا هذا ونحتج بما رووا إلا إنا لا نعتمد من حديثهم إلا ما روى عنهم الثقات من القدماء الذين نعلم أنهم سمعوا منهم قبل اختلاطهم وما وافقوا الثقات في الروايات التي لا نشك في صحتها وثبوتها من جهة أخرى‘‘ (الاحسان فی تقریب ابن حبان )