کتاب: ضوابط الجرح والتعدیل - صفحہ 71
ہوجاتا ہے۔ کتاب کے چرانے یا آگ لگنے یا دیمک لگنے سے کتاب ضائع ہونے کے صدمہ سے حافظہ کمزور ہوگیا ۔جس طرح علی بن مدینی رحمہ اللہ ہیں، ان کا بہت بڑا اثاثہ تھا ،سفر پر گئے کچھ عرصے بعد واپسی لوٹے تو کتابوں کو دیکھا کہ انہیں دیمک چاٹ گئی ،[1]حالانکہ امام حاکم رحمہ اللہ کی المعرفہ دیکھیں [2]اما م علی بن مدینی رحمہ اللہ کی حدیث کے تمام اہم مباحث پر کتابیں ہیں ،جس طرح علماء
[1] سیر اعلام النبلاء :۱۱/۴۷، امام ذہبی نے فسوی سےنقل کیا ہے کہ امام علی بن مدینی رحمہ اللہ نے فرمایا: ’’صنفت المسند مستقصى، وخلفته في المنزل، وغبت في الرحلة، فخالطته الأرضة، فلم أنشط بعد لجمعه‘‘ یہ مسند العلل تھی ، جوکہ تیس اجزاء پر مشتمل تھی ، جیساکہ خود حافظ ذہبی نے امام حاکم کے حوالے سے کئی کتب کے نام نقل کرتے ہوئے مسندکے بارے میں لکھا: ’’علل المسند ثلاثون جزءا ‘‘ اور ان کتب کے نام ذکرکرنے کے بعد خطیب بغدادی رحمہ اللہ کا قول بھی نقل کیا۔’’ أبو بكر الخطيب: فجميع هذه الكتب انقرضت، رأينا منها أربعة كتب، أو خمسة‘‘ یعنی ان کی تمام کتابیں ضائع ہوگئی تھیں، سوائے چار یا پانچ کے۔ [2] امام حاکم نے جن کتابوں کاتذکرہ کیا ہے، ملاحظہ فرمائیں: [هذه أسامي مصنفات علي بن المديني، كتاب الأسامي والكنى، ثمانية أجزاء، كتاب الضعفاء عشرة أجزاء، كتاب المدلسين خمسة أجزاء، كتاب أول من نظر في الرجال وفحص عنهم جزء، كتاب الطبقات عشرة أجزاء، كتاب من روى عن رجل لم يره جزء، كتاب علل المسند ثلاثون جزءا، كتاب العلل لإسماعيل القاضي أربعة عشر جزءا، كتاب علل حديث ابن عيينة ثلاثة عشر جزءا، كتاب من لا يحتج بحديثه ولا يسقط جزءان، كتاب الكنى خمسة أجزاء، كتاب الوهم والخطأ خمسة أجزاء، كتاب قبائل العرب عشرة أجزاء، كتاب من نزل من الصحابة سائر البلدان خمسة أجزاء، كتاب التاريخ عشرة أجزاء، كتاب العرض على المحدث جزءان، كتاب من حدث ثم رجع عنه جزءان، كتاب يحيى وعبد الرحمن في الرجال خمسة أجزاء، كتاب سؤالاته يحيى جزءان، كتاب الثقات والمثبتين عشرة أجزاء، كتاب اختلاف الحديث خمسة أجزاء كتاب الأسامي الشاذة ثلاثة أجزاء، كتاب الأشربة ثلاثة أجزاء، كتاب تفسير غريب الحديث خمسة أجزاء، كتاب الإخوة والأخوات ثلاثة أجزاء، كتاب من تعرف باسم دون اسم أبيه جزءان، كتاب من يعرف باللقب جزء، وكتاب العلل المتفرقة ثلاثون جزءا، وكتاب مذاهب المحدثين جزءان] یہ فہرست بتانے کے بعد امام حاکم رحمہ اللہ فرماتے ہیں: [قال الحاكم: إنما اقتصرنا على فهرست مصنفاته في هذا الموضع ليستدل به على تبحره وتقدمه، وكماله] (معرفۃ علوم الحدیث )