کتاب: ضوابط الجرح والتعدیل - صفحہ 54
امام حاکم کے قول شرط صحیحین یا شرط بخاری کی وضاحت : جن محدثین نے مستخرجات و مستدرک وغیرہ پر لکھا ہے ، جیساکہ امام حاکم[1]، ابو نعیم[2] ابو احمد[3]، ابو علی [4]نے لکھاہے، مستخرج کے حوالے سے یہ بات قابلِ غور ہےکہمستخرج یا مستدرک کی سند ،جو مصنف سے لے کر اس راوی تک ہے جس راوی کے ساتھ صحیح بخاری اور صحیح مسلم کی سند ملتی ہے۔ ظاہر بات ہے اس سے پہلے تک دو یا تین واسطے ہیں۔ امام حاکم رحمہ اللہ اکثر کہہ دیتے ہیں کہ یہ شرط ِبخاری پر ہے،تو کیا وہ ساری سند شرط بخاری و مسلم پر ہے؟ امام عراقی رحمہ اللہ کے نزدیک وہ تمام راوی صحیح کے درجے کے ہیں۔[5]لیکن حافظ عراقی رحمہ اللہ
[1] امام حاکم کی کتاب کا نام مستدرک حاکم ہے۔ [2] احمد بن عبداللہ بن احمد الاصبھانی ، ابو نعیم (المتوفی ۴۳۰) حافظ ذہبی رحمہ اللہ انکے بارے میںتاریخ اسلام میں فرماتے ہیں: ’’ كان أحد الأعلام ومن جمع الله له بين العلو في الرواية والمعرفة التامة والدراية، رحل الحفاظ إليه من الأقطار، وألحق الصغار بالكبار ‘‘ان کی مستخرج علی صحیح البخاری بھی ہے اور مستخرج علی صحیح مسلم بھی ہے۔ [3] محمد بن ابی حامد بن الحسین بن القاسم بن الغطریف بن الجھم الغطریفی(المتوفی سنۃ۳۷۷ھ) ان کی مستخرج علی صحیح البخاری ہے۔ [4] حسین بن محمد بن احمد بن محمد بن الحسین الماسرجسی النیسابوری (المتوفیٰ سنۃ ۳۶۵ھ) ان کی مستخرج علی الصحیحین [5] التقیید والایضاح : ۱/۳۰، النوع الاول من انواع علوم الحدیث ، علامہ عراقی ابن الصلاح پر نقد کرتے ہوئے فرماتے ہیں:’’ ألامر الثانى أن قوله مما رآه على شرط الشيخين قد أخرجا عن رواته في كتابيهما فيه بيان أن ما هو على شرطهما هو مما أخرجا عن رواته في كتابيهما ولم يرد الحاكم ذلك فقد قال في خطبة كتابه المستدرك وأنا أستعين الله تعالى على اخراج أحاديث رواتها ثقات قد احتج مثلها الشيخان أو أحدهما فقول الحاكم بمثلهما أى بمثل رواتها لابهم أنفسهم ويحتمل أن يراد بمثل تلك إلاحاديث وفيه نظر۔‘‘