کتاب: ضوابط الجرح والتعدیل - صفحہ 48
اسی طرح مسئلہ ہے کہ نماز میں قہقہہ سے وضو ٹوٹتا ہے یا نہیں؟؟ اس روایت کو ذکر کرتے ہوئے امام دارقطنی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
’’فھؤلاء خمسۃ ثقات رووہ عن قتادۃ عن ابی العالیة مرسلاً ‘[1]
پانچ ثقہ راوی اس روایت کو مرسل بیان کرتے ہیں ،معمر، ابوعوانۃ، سعید بن ابی عروبہ، سعید بن بشیر،حالانکہ خود امام دارقطنی رحمہ اللہ نے سعید بن بشیر کو لیس بقوی فی الحدیث قرار دیا ہے۔[2]لیکن اکٹھا ذکرکرنے کی وجہ سے ضمناً ثقہ کہہ دیا ہے، تو اس قسم کی توثیق ضمنی بھی ہر ہر راوی کی توثیق کو متضمن نہیں ہوتی۔
ایک اور مثال:
امام مالک رحمہ اللہ مؤطا میں ابن عمر رضی اللہ عنہ کی رفع الیدین کے حوالے سے روایت لائے ہیں، وہاں رکوع کے وقت رفع الدین کا ذکر نہیں ہے۔ اس کے متعلق تفصیل بیان کرتے ہوئے ، امام دارقطنی رحمہ اللہ فرماتے ہیں۔’’ حدث بہ عشرون نفراً من الثقات الحفاظ‘‘ (یعنی بیس کے قریب ثقہ راوی اس روایت کو روایت کرتے ہیں جو رفع الیدین رکوع کے وقت ذکر کرتے ہیں۔) منھم محمد بن الحسن الشیبانی، و یحی بن سعید الخ [3]
[1] جن پانچ راویوں کے بارے میں یہ بات کہی ہے ، ان کے نام یہ ہیں : معمر، ابو عوانۃ، سعید بن ابی عروبۃ، سعید بن بشیردارقطنی : ۵۹۹، ۱/۳۸۵، طبع دارالمعرفۃ
[2] سنن : ۱/۳۸۵، تحت حدیث منبر : ۵۹۹ ،طبع دارالمعرفۃ مع التحقیق والتعلیق ، الشیخ عادل احمد عبدالموجود، الشیخ علی محمد معوض ،
[3] نصب الرایۃ: ۱/۴۰۸،۴۰۹،( نقلاً من غرائب مالک )، و عبارتہ: وكذلك قال الدارقطني في غرائب مالك: إن مالكا لم يذكر في الموطأ الرفع عند الركوع، وذكره في غير الموطأ، حدث به عشرون نفرا من الثقات الحفاظ: منهم محمد بن الحسن الشيباني. ويحيى بن سعيد القطان. وعبد الله بن المبارك. وعبد الرحمن بن مهدي. وابن وهب. وغيرهم،