کتاب: ضوابط الجرح والتعدیل - صفحہ 46
کرکے اس پر عمل اس کے صحیح ہونے کی دلیل کیسے ہوسکتا ہے؟ [1] بالخصوص امام احمد اور ابوداؤد رحمۃ اللہ علیہ کا مؤقف تو یہ ہے کہ ضعیف روایت پر قیاس کے مقابل میں عمل کیا جائے گا[2]تو جب اصول ہی ان کے نزدیک یہ ہو تو کیسے یہ اصول بن جائے گا کہ روایت ان کے یہاں صحیح ہے۔ توثیق ضمنی ،نسبی: یہ مسئلہ بھی بڑا اہم ہے اس حوالے سے بعض حضرات سے بڑی بڑی غلطیاں ہوگئی ہیں۔ توثیق ضمنی : محدثین ایک جماعت کی روایت ذکر کرتے ہیں اور نام لیتے ہیں کہ اسے فلاں فلاں نے روایت کیا ہے۔ اور ساتھ یہ بھی کہہ دیتے ہیں کہ یہ سب روایت کرنے والے ثقہ ہیں۔ اب یہ جو توثیق کی گئی ہے تو کیا یہ توثیق فرداً فرداً سب کی توثیق متصور ہوگی؟؟ مثال کے طور پر امام دارقطنی رحمہ اللہ نے علی رضی اللہ عنہ سے روایت ذکر کی ہے کہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی نے وضو کیا اور ہر اعضاء کو تین تین مرتبہ دھویا حتی کہ سر کا مسح بھی تین مرتبہ کیا۔[3]اب اس روایت کو بیان کرنے کے بعد امام دارقطنی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ یہ روایت درست نہیں ہے۔
[1] مقدمة ابن الصلاح [2] امام ابوداؤد کے بارے میں ابن مندہ فرماتے ہیں : ویخرج الاسناد الضعیف اذا لم یجد فی الباب غیرہ لانہ اقوی عندہ من رأی الرجال (مقدمہ ابن الصلاح ، النوع الثانی ،معرفۃ الحسن من الحدیث، التقیید والایضاح : النوع الثانی ،معرفۃ الحسن من الحدیث، تدریب الراوی:۱/۱۰۳، دارالعاصمۃ) امام احمدکےمؤقف کے لئے دیکھئے (تدریب الراوی: ایضاً) [3] الدارقطنی : ۲۹۳، باب صفة وضوء رسول الله صلى الله عليه وسلم ، باب صفۃ وضوء رسول اللہ ﷺ، طبع دارالمعرفۃ مع التحقیق والتعلیق ، الشیخ عادل احمد عبدالموجود، الشیخ علی محمد معوض ،