کتاب: ضوابط الجرح والتعدیل - صفحہ 42
قرائن التوثیق
کیا ثقہ راوی کا اپنے شیخ کا فقط نام لینا ہی اس کی توثیق ہے؟؟
بعض حضرات نے یہ بھی اصول بیان کیا ہے کہ اگر کوئی ثقہ راوی اپنے شیخ کا نام لے لیتا ہے تو اس کا نام لینا ہی اس کی توثیق ہے۔
لیکن یہ اس راوی کی توثیق نہیں ہے۔ اس لئے کہ ممکن ہے کہ اس کے نزدیک تو یہ راوی ثقہ ہو اور دوسرے کے نزدیک یہ راوی ثقہ نہ ہو۔ لہذا صرف نام لینا قابل اعتبار قرینہ نہیں ہے۔
صرف ثقات سے روایت لینے میں معروف راوی کا کسی راوی سے روایت لینا ہی توثیق ہے؟؟
کئی ایک حضرات نے یہ ذکر کیا ہے کہ جوامام’’ لایروي الا عن ثقة ‘‘ (یعنی صرف ثقہ سے روایت لینے )میں معروف ہو تو یہ ان کا روایت کرنا مروی عنہ راوی کی توثیق ہے۔ جیسا کہ امام شعبہ ، امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ کے بارے میں ذکر کیا جاتا ہے کہ وہ صرف ثقہ ہی سے روایت کرتے ہیں۔[1]
لیکن یہ اصول بھی حتمی نہیں ہے،کیونکہ:
[1] یہ اصول قواعد فی علوم الحدیث میں مولانا ظفر تھانوی صاحب نے اختیار کیا ہے ، جس کی خوب خبر سید بدیع الدین شاہ الراشدی صاحب رحمہ اللہ نے نقض قواعد فی علوم الحدیث میں لی ہے۔