کتاب: ضوابط الجرح والتعدیل - صفحہ 39
عجلی رحمہ اللہ کی توثیق کو قبول کرتے ہیں۔
ایک مقام اور دیکھئے: عیاش بن ازرق راوی ہیں۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے العجلی رحمہ اللہ کی توثیق نقل کی اورتقریب میں اسے ثقہ لکھا ہے۔[1]
یسیر بن عمیلہ الفزاری کےبارےمیںحافظ ذہبی رحمہ اللہ کہتے ہیں :’’لایعرف۔‘‘ [2]ابن حجر رحمہ اللہ نے اس کی توثیق ذکر کی[3] اورتقریب میں اسے ثقہ کہتے ہیں۔[4]
اسی طرح حافظ ابن حجر رحمہ اللہ لکھتے ہیں :
’’کثیر بن ابی کثیر بصری زعم عبدالحق تبعا لابن حزم انہ مجھول فقد عقبہ ابن القطان بتوثیق العجلی‘[5]
’’ کثیر بن ابی کثیر بصری کے بارے میں عبدالحق رحمہ اللہ نے ابن حزم رحمہ اللہ کی پیروی میں کہہ دیا ہے کہ وہ مجہول ہے، لیکن ابن قطان رحمہ اللہ نے عبدالحق رحمہ اللہ کا تعاقب کیا ہے اور کہا ہے کہ عجلی رحمہ اللہ نے اسے ثقہ کہا ہے۔ ‘‘گویا کہ ابن القطان ،عجلی رحمۃ اللہ علیہ کی توثیق کو تسلیم کرتے ہیں۔
حکم بن عبداللہ البصری کے بارے میں ابن ابی حاتم رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ یہ مجہول ہے ۔[6]لیکن حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کہتے ہیں : قلت :لیس بمجھول من روی عنه أربعة ثقات وو ثقه العجلي۔[7]
[1] تقریب التہذیب : ۵۲۶۸، ترجمۃ: ۵۳۰۲، دارالعاصمۃ
[2] میزان الاعتدال: ۴/۴۴۷
[3] تھذیب التھذیب : ۴/۴۳۸، مؤسسۃ الرسالۃ
[4] تقریب :ترجمہ نمبر :۷۸۶۳، صفحہ نمبر: ۱۰۸۷، دارالعاصمۃ
[5] تہذیب:كثير بن أبي كثير مولى عبد الرحمان بن سمرة، (۳/۴۶۵)، مؤسسة الرسالة.
[6] الجرح والتعديل، (۳/۱۲۲)، دارالفكر- بيروت
[7] مقدمہ فتح الباری : ۵۶۷، الحکم بن عبداللہ ابو نعمان البصری ، دارالسلام ریاض