کتاب: ضوابط الجرح والتعدیل - صفحہ 30
اسی طرح عکرمہ رحمہ اللہ کے بارے میں امام مالک رحمہ اللہ کا تبصرہ موجود ہے۔ [1]تو کیا ان کے قول کی وجہ سے عکرمہ رحمہ اللہ مجروح قرار دئیے گئے ہیں ؟؟
بہرحال ان تمام مثالوں کی روشنی میں یہ اصول بیان کیا گیا ہے کہ جن کی عدالت معروف ہو ان کے بارے میں کوئی منفرد قول قابل قبول نہیں ہوتا۔
[1] مقدمہ فتح الباری:۲/۱۱۳۷، الفصل التاسع ، اسماء من طعن فیہ ۔۔ الخ ،معن بن عيسى وغيره کہتےہیں : ’’كان مالك لا يرى عكرمة ثقة ويأمر أن لا يؤخذ عنه ‘‘ یعنی : امام مالک عکرمہ کو ثقہ نہیں سمجھتے تھے اور وہ حکم دیتے تھے کہ ان سے روایت نہ لی جائے۔ اسی طرح ربیع کہتے ہیں کہ امام شافعی نے فرمایا ’’ و ھو یعنی مالک بن انس سئی الرأی فی عکرمۃ قال : لا اری لاحد ان یقبل حدیثہ ‘‘یعنی: امام مالک کی عکرمہ کے بارے میں رائے اچھی نہیں تھی ، وہ فرماتے تھے کہ میں کسی کے لئے یہ جائز نہیں سمجھتا کہ وہ عکرمہ سے روایت لے۔ یہی دونوں اقوال تہذیب میںبھی موجود ہیں دیکھئے: تہذیب: ۴/۵۵۱، دارالکتب العلمیۃ