کتاب: ضوابط الجرح والتعدیل - صفحہ 29
بہرحال امام شافعی رحمہ اللہ کے بارے میں امام یحی بن معین رحمہ اللہ کی جرح کا اعتبار نہیں ہوگا۔ امام احمد بن صالح مصری رحمہ اللہ کے بارے میں امام نسائی رحمہ اللہ نے جرح کی،[1]حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے تہذیب میں صاف کہا ہے کہ ان کا یہ کلام انہیں مجروح قرارنہیں دیتا۔[2]
[1] یہ امام بخاری کے اساتذہ میں سے ہیں، حافظ ذہبی رحمہ اللہ ان کے بارے میں لکھتے ہیں : ’’الإمام الكبير ، حافظ زمانه بالديار المصرية‘‘ بلکہ یہ بھی لکھا : ’’وكان أبو جعفر رأسا في هذا الشأن ، قل أن ترى العيون مثله ، مع الثقة والبراعة ‘‘ اور مام نسائی نے ان کے بارے میں کہا: ’’ أحمد بن صالح ليس بثقة ولا مأمون ، تركه محمد بن يحيى ، ورماه يحيى بن معين بالكذب‘‘جبکہ ان کے مقابلے میں حافظ ذہبی رحمہ اللہ کا کلام تو ملاحظہ کرہی چکے ہیں، مزید امام بخاری، امام عجلی ، ابو حاتم، احمد بن حنبل ،علي اور ابن نمير وغیرہ نے توثیق و مدح کی ہے۔حافظ ذہبی نے ابن عدی ،خطیب بغدادی، مسلمہ بن القاسم سے امام نسائی کے کلام کے حوالے سے احمد بن صالح المصری کا بھرپور دفاع نقل کیا ہے۔ دیکھئے: سیر اعلام النبلاء ۱۲/۱۶۰، مؤسسۃ الرسالہ [2] تہذیب التہذیب : ۱/۴۳، قال ابن حجر: قلت: وقال الخلیلی: اتفق الحفاظ علی ان کلام النسائی فیہ تحامل۔