کتاب: ضوابط الجرح والتعدیل - صفحہ 115
کتاب ہے، اس کی تحقیق کی ہے، شیخ ابو غدۃ نے ، اس کتاب کو سہہ چند مفید بنادیا ہے، سوائے بعض ان باتوں کہ جو علامہ کوثری کی بعض باتیں جو ان سے منقول ہے ان سے ہٹ کر۔ اس فن کو سمجھنے کے لئے التنکیل کی پہلی جلد کا مقدمہ اس سے بھی کسی صورت غفلت اختیار نہ کریں، یہ بھی ضروری ہے۔ اسی طرح حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کا مقدمہ جس میں انہوں نے صحیح بخاری کے راویوں پر اعتراضات کے جوابات دئیے ہیں ، جرح والتعدیل کی تطبیقی صورتوں کو معلوم کرنے کے لئے فتح الباری کے مقدمے کے ان رجال کو پیش نظر رکھنا چاہئے،بلکہ انہاء السکن کو بھی دیکھنے کی ضرورت پیش نہیں آئے گی۔میزان الاعتدال، تہذیب ، اب تو سیر اعلام النبلاء، چھپ کر آگئی ہے ، بلکہ اب تو بہت سا ذخیرہ آگیا ہے کہ جنہیں دیکھنے کے لئے ہمارے اکابر کی آنکھیں ترستی تھیں، تلاش کرتے تھے ، یہ کتابیں موجود بھی ہیں یا نہیں؟ ہیں تو کہاں ہیں ؟ لیکن اب موجود ہیں ہمیں ان کی بھی مراجعت کرنی چاہئے۔
سوال نمبر:۵۔صدوق ربما یھم کی روایت کے بارے میں آپ نے بتایا ہے کہ قبول ہوگی لیکن ایسے راوی کی روایت کہ جس کے بارے میں معلوم نہ ہوسکا کہ وہ وہم والی ہے یا نہیں ، اس کا کیا حکم ہے؟
جواب:
میں نے عرض کیا ہے وہم کا پتہ تقابل سے ہوتا ہےکہ اس سے وہم ہوا ہے یا اس میں کوئی نکارت ہے۔