کتاب: ضوابط الجرح والتعدیل - صفحہ 101
نے تفسیر میں بھی اور تاریخ میں بھی ، تفسیر میں سورۃ العصر کی تفسیر میں اور البدایۃ والنھایۃ کی چھٹی جلد میں ذکر کیا ہے کہ جناب عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ مسیلمہ کذاب کے پاس گئے ، کب؟ ’’فی الجاھلیة‘‘ جاہلیت کے دور میں ۔ جب صنعاء میں مسیلمہ کذاب کے ساتھ ملاقات ہوئی ۔ مسیلمہ نے کہا کہ آج کل آپ کے صاحب پر کیا نازل ہوا؟ عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ کہنے لگے کہ آج کل ایک سورت نازل ہوئی [وَالْعَصْرِ Ǻ۝ۙ اِنَّ الْاِنْسَانَ لَفِيْ خُسْرٍ Ą۝ۙ]، وہ کہنے لگا اچھا مجھ پر بھی وحی نازل ہوئی ہے۔ مسیلمہ نے اپنےبنائے ہوئے الفاظ عمرو کے سامنے نقل کردئیے۔ اب یہ واقعہ حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ نقل کرتے ہیں۔ [1]اب سوچنے کی بات یہ ہے کہ پہلے تو سورت جس طرح کہ سیوطی رحمہ اللہ نے الاتقان میں کہا ہے کہ یہ وہ سورت ہے جو نزول کے اعتبار سے تقریباً بارھویں یا تیرھویں نمبر پر ہے۔[2]یعنی اوائل میں یہ سورت نازل ہوئی ہے۔ اس وقت عمرو بن عاص مسلمان نہیں تھے، مسیلمہ نے دعوی نبوت عام الوفود کے بعد ۹ ہجری کے بعد کیا ہے ، بلکہ عام الوفود میں یہ نبی
[1] تفسیر ابن کثیر : ۸/۴۴۹،دارالحدیث القاھرۃ، تفسیر سورۃ العصر ،اور سورۃ یونس کی آیت نمبر:17 کے تحت، البدایۃ والنھایۃ :۹/۴۷۴، مقتل مسیلمۃ کذاب لعنہ اللہ، طبع دار عالم الکتب [2] عکرمہ اور حسن بن ابی الحسن کا قول نقل کیا ،اس کے مطابق بارھواں نمبر ہے: ’’ما أنزل الله من القرآن بمكة: اقرأ باسم ربك ون والمزمل والمدثر وتبت يدا أبي لهب وإذا الشمس كورت وسبح اسم ربك الأعلى والليل إذا يغشى والفجر والضحى وألم نشرح والعصر‘‘(الاتقان: ۱/۵۰)ایک قول ابن عباس رضی اللہ عنہ کا ذکر کیا اس میں بھی سورۃ العصر کا نمبر بارھواں ہےچنانچہ اس کی عبارت یہ ہے : ’’ وكان أول ما أنزل من القرآن: اقرأ باسم ربك ثم ن ثم يا أيها المزمل ثم يا أيها المدثر ثم تبت يدا أبي لهب ثم إذا الشمس كورت ثم سبح اسم ربك الأعلى ثم والليل إذا يغشى ثم والفجر ثم والضحى ثم ألم نشرح ثم والعصر ‘‘ (الاتقان: ۱/۵۴) اور جو ترتیب جابر بن زید رحمہ اللہ سے بیان کی ہے اس میں اس کا تیرھواں نمبر بنتا ہے اس کی عبارت یہ ہے : ’’ عن جابر بن زيد قال: أول ما أنزل الله من القرآن بمكة: {اقرأ باسم ربك} ثم: {ن والقلم} ثم: {يا أيها المزمل} ثم: {يا أيها المدثر} ثم: {الفاتحة} ثم: {تبت يدا أبي لهب وتب} ثم: {إذا الشمس كورت} ثم: {سبح اسم ربك الأعلى} ثم: {سبح اسم ربك الأعلى} ثم: {والفجر} ثم: {والضحى} ثم: {ألم نشرح} ثم: {والعصر}‘‘ (الاتقان: ۱/۱۶۸) جابر بن زید والی رروایت کو علامہ سیوطی نے سیاق غریب اور اس کی ترتیب کو محل نظر قرار دیا۔ (الاتقان:۱/۱۶۹)