کتاب: زکوۃ کے مسائل - صفحہ 91
ماجہ نے روایت کیا ہے۔ مسئلہ نمبر:141 غلطی سے زکاۃصدقہ غیر مستحق یا فاسق آدمی کو دے دیا جائے تب بھی اس کا پورا ثواب مل جاتا ہے۔ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " قَالَ رَجُلٌ لَأَتَصَدَّقَنَّ اللَّيْلَةَ بِصَدَقَةٍ، فَخَرَجَ بِصَدَقَتِهِ فَوَضَعَهَا فِي يَدِ زَانِيَةٍ، فَأَصْبَحُوا يَتَحَدَّثُونَ تُصُدِّقَ اللَّيْلَةَ عَلَى زَانِيَةٍ، قَالَ: اللهُمَّ، لَكَ الْحَمْدُ عَلَى زَانِيَةٍ، لَأَتَصَدَّقَنَّ بِصَدَقَةٍ، فَخَرَجَ بِصَدَقَتِهِ فَوَضَعَهَا فِي يَدِ غَنِيٍّ، فَأَصْبَحُوا يَتَحَدَّثُونَ: تُصُدِّقَ عَلَى غَنِيٍّ، قَالَ: اللهُمَّ، لَكَ الْحَمْدُ عَلَى غَنِيٍّ، لَأَتَصَدَّقَنَّ بِصَدَقَةٍ، فَخَرَجَ بِصَدَقَتِهِ فَوَضَعَهَا فِي يَدِ سَارِقٍ، فَأَصْبَحُوا يَتَحَدَّثُونَ: تُصُدِّقَ عَلَى سَارِقٍ، فَقَالَ: اللهُمَّ، لَكَ الْحَمْدُ عَلَى زَانِيَةٍ، وَعَلَى غَنِيٍّ، وَعَلَى سَارِقٍ، فَأُتِيَ فَقِيلَ لَهُ: أَمَّا صَدَقَتُكَ فَقَدْ قُبِلَتْ، أَمَّا الزَّانِيَةُ فَلَعَلَّهَا تَسْتَعِفُّ بِهَا عَنْ زِنَاهَا، وَلَعَلَّ الْغَنِيَّ يَعْتَبِرُ فَيُنْفِقُ مِمَّا أَعْطَاهُ اللهُ، وَلَعَلَّ السَّارِقَ يَسْتَعِفُّ بِهَا عَنْ سَرِقَتِهِ‘‘رَوَاہُ مُسْلِمٌ[1] حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا’’ایک آدمی نے کہا’’میں آج کی رات صدقہ دوں گا۔‘‘وہ اپنا صدقہ لے کر نکلا اور ایک زانیہ عورت کے ہاتھ میں دے دیا۔صبح کو لوگ چرچا کرنے لگے کہ رات ایک زانیہ کو صدقہ دیا گیا ہے۔ اس نے کہا’’اے اللہ!تعریف تیرے ہی لئے ہے میرا صدقہ زانیہ کو مل گیا ۔اس نے کہا’’کہ میں آج رات پھر صدقہ کروں گا۔‘‘ وہ صدقہ لے کر نکلا اور ایک مال دار کو دے دیا۔لوگوں نے باتیں کیں کہ آج کوئی مال دار کو صدقہ دے گیا۔اس نے کہا’’اے اللہ!تعریف تیرے ہی لئے ہے میرا صدقہ مال دار کے ہاتھ لگ گیا ہے،میں آج پھر صدقہ دوں گا ۔‘‘وہ صدقہ لے کر نکلا اور ایک چور کے ہاتھ میں دے دیا۔صبح لوگوں نے کہنا شروع کر دیا ’’رات کسی نے چور کے ہاتھ میں صدقہ دے دیا۔‘‘ اس نے کہا کہ’’اے اللہ!تعریف تیرے ہی لئے ہے۔میرا صدقہ زانیہ،غنی اور چور کے ہاتھ لگ گیا۔‘‘ پس اسے (خواب میں) کہا گیا ’’تیرے سب صدقے قبول ہو گئے ،زانیہ کو اس لئے کہ شاید وہ زنا سے بچ جائے،غنی کو اس لئے کہ شاید اسے شرم آئے اور عبرت ہو اور چور کو اس لئے کہ شاید وہ چوری سے باز آ جائے ۔‘‘اسے مسلم نے روایت کیا ہے۔
[1] صحیح مسلم ، کتاب الزکاۃ ، باب ثبوت احر المتصدق و ان وقعت الصدقۃ فی ید فاسق