کتاب: زکوۃ کے مسائل - صفحہ 9
ہوجاتاہے۔‘‘(طبرانی) ’’ایک دوسری حدیث میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ’’زکاۃادانہ کرنے والے لوگ قحط سالی میں مبتلا کردیئے جاتے ہیں ۔ ‘‘ (طبرانی)دنیامیں اس تباہی اوربربادی کے علاوہ آخرت میں ایسے لوگوں کو جو سزا دی جائے گی اس کے بارے میں سورہ توبہ میں اللہ تعالیٰ ارشادفرماتے ہیں۔ {وَالَّذِيْنَ يَكْنِزُوْنَ الذَّهَبَ وَالْفِضَّةَ وَلَا يُنْفِقُوْنَهَا فِيْ سَبِيْلِ اللّٰهِ ۙ فَبَشِّرْهُمْ بِعَذَابٍ اَلِيْمٍ 34؀ۙ يَّوْمَ يُحْمٰي عَلَيْهَا فِيْ نَارِ جَهَنَّمَ فَتُكْوٰي بِهَا جِبَاهُهُمْ وَجُنُوْبُهُمْ وَظُهُوْرُهُمْ ۭهٰذَا مَا كَنَزْتُمْ لِاَنْفُسِكُمْ فَذُوْقُوْا مَا كُنْتُمْ تَكْنِزُوْنَ 35؀}(التوبہ: 34-35) ’’دردناک عذاب کی خوشخبری سنادو ان لوگوں کو جو سونا اور چاندی جمع کرتے ہیں لیکن اللہ تعالیٰ کی راہ میں خرچ نہیں کرتے ایک دن آئے گا کہ اسی سونے چاندی پر جہنم کی آگ دہکائی جائے گی اور پھر اس سے ان لوگوں کی پیشانیوں پہلوؤں اور پیٹھوں کو داغاجائے گا(اور کہاجائے گا)یہ وہ خزانہ ہے جسے تم اپنے لیے سنبھال سنبھال کر رکھتے تھے ،اب اپنے خزانے کامزہ چکھو۔‘‘ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد مبارک ہے کہ’ ’قیامت کے روز زکاۃادانہ کرنے والوں کا مال ودولت گنجا سانپ(یعنی انتہائی زہریلا) بنا کران پر مسلّط کردیاجائے گا جو انہیں مسلسل ڈستارہے گااورکہے گا’’اَنَامَالُکَ اَنَاکَنْزُکَ‘‘میں تیرامال ہوں،میں تیراخزانہ ہوں۔‘‘(بخاری)جن جانوروں کی زکاۃادانہ کی جائے ان کے بارے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایاہے کہ’ ’وہ جانور اپنے مالکوں کو قیامت کے دن مسلسل پچاس ہزار سال تک اپنے سینگوں سے مارتے رہیں گے اور پاؤں تلے روندتے رہیں گے۔‘‘(مسلم) معراج کی رات رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ ایسے لوگ دیکھے جن کے آگے پیچھے دھجیاں لٹک رہی تھیں اور وہ جانوروں کی طرح تھوہر کانٹے اور آگ کے پتھر کھارہے تھے ۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا ’’یہ کون لوگ ہیں۔‘‘ حضرت جبریل علیہ السلام نے بتایا’ ’یہ وہ لوگ ہیں جو اپنے مالوں کی زکاۃادانہیں کرتے تھے۔‘‘(بزار)یہ بات یاد رہے کہ آخرت میں جس سزا کا تذکرہ مذکورہ بالا آیات اور احادیث میں کیاگیاہے یہ کفار کے لیے نہیں بلکہ ان’ ’مسلمانوں‘‘ کے لیے ہے جو کلمہ شہادت کا اقرار کرنے اور نماز روزہ ادا کرنے