کتاب: زکوۃ کے مسائل - صفحہ 87
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’جب عورت گھر کے کھانے سے صدقہ دے بشرطیکہ (شوہر کے ساتھ)بگاڑ کی نیت نہ ہو تو اسے اس کا اجر ملے گا اور اس کے خاوند کو کمائی کرنے کا اجر ملے گا اور خزانچی کو بھی اتنا ہی ،اور کسی کا ثواب دوسرے کے ثواب کو کم نہیں کرے گا۔‘‘اسے بخاری نے روایت کیا ہے۔ مسئلہ نمبر:133 صدقہ دے کر واپس لینا جائز نہیں اور خریدنا نامناسب ہے۔ عَنْ عَمْرِ بْنِ الْخَطَّابِ رضی اللہ عنہ یَقُوْلُ حَمَلْتُ عَلٰی فَرَسٍ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ فَأَضَاعَہُ الَّذِیْ کَانَ عِنْدَہٗ فَأَرَدْتُ اَنْ اَشْتَرِیَہٗ وَظَنَنْتُ اَنَّہٗ یَبِیْعُہُ بِرُخْصٍ فَسَأَلْتُ النَّبِیَّ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَ ((لاَ تَشْتَرِیْ وَ لاَ تَعُدْ فِیْ صَدَقَتِکَ وَ اِنْ اَعَطَاکَہٗ بِدِرْہَمٍ فَاِنَّ الْعَائِدَ فِیْ صَدَقَتِہٖ کَالْعَائِدِ فِیْ قَیْئِہٖ )) رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ[1] حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے ایک گھوڑا سواری کے لئے اللہ کی راہ میں دیا۔ جس کو دیا تھا اس نے اسے ضائع کر دیا (پوری خدمت نہ کی)تو میں نے اس کو خریدنا چاہا اور خیال کیا کہ وہ سستا بیچ دے گا۔میں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا’’اسے مت خریدواور اپنے صدقہ کو واپس نہ لو،خواہ وہ تم کو ایک درہم میں دے،کیوں کہ صدقہ دے کر واپس لینے والا ایسا ہے، جیسا قے کر کے چاٹنے والا ۔‘‘اسے بخاری نے روایت کیا ہے مسئلہ نمبر:134 میت کی طرف سے صدقہ کرنا جائز ہے۔ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا اِنَّ رَجُلاً قَالَ : یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم! اِنَّ اُمِّیْ تُوُفِّیَتْ أَفَیَنْفَعُہَا اَنْ تَصَدَّقْتُ عَنْہَا ؟ قَالَ ((نَعَمْ )) قَالَ : فَاِنَّ لِیْ مَخْرَفًا فَأُشْہِدُکَ أَنِّیْ قَدْ تَصَدَّقْتُ بِہٖ عَنْہَا۔ رَوَاہُ التِّرْمِذِیُّ[2] (صحیح) حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے کہا’’اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! میری والدہ فوت ہو گئی ہے اگر میں اس کی طرف سے صدقہ کروں تو کیا اسے فائدہ ہو گا؟‘‘ آپ نے فرمایا ’’ہاں۔‘‘ اس نے کہا’’میرا ایک باغ ہے میں آپ کو گواہ کرتا ہوں کہ میں نے اس کی طرف سے صدقہ کر
[1] صحیح بخاری ، کتاب الزکاۃ ، باب ہل یشتری الرجل صدقتہ [2] صحیح سنن الترمذی ، للالبانی ، الجزء الاول ، رقم الحدیث 538