کتاب: زکوۃ کے مسائل - صفحہ 86
عَنْ اَبِیْ ہُرَیْرَۃَ رضی اللہ عنہ قَالَ : جَائَ رَجُلٌ اِلَی النَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَ : یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم! اَیُّ الصَّدَقَۃِ اَعْظَمُ اَجْرًا ؟ قَالَ (( اَنْ تَصَدَّقَ وَأَنْتَ صَحِیْحٌ شَحِیْحٌ تَخْشَی الْفَقْرَ وَ تَاْمُلُ الْغِنَی وَ لاَ تُمْہِلْ حَتّٰی اِذَا بَلَغَتِ الْحُلْقُوْمَ قُلْتَ لِفُلاَنٍ کَذَا وَ لِفُلاَنٍ کَذَا وَ قَدْ کَانَ لِفُلاَنٍ )) رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ[1] حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا ’’اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! کون سا صدقہ اجر میں افضل ہے؟‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا’’وہ صدقہ جو تو تندرستی کی حالت میں کرے ،تجھے غربت کا خوف بھی ہو اور دولت کی خواہش بھی اور(یاد رکھو)صدقہ کرنے میں دیر نہ کرنا کہیں جان حلق میں آ جائے اور پھر تو کہے کہ فلاں کے لئے اتنا صدقہ اور فلاں کے لئے اتنا صدقہ حالانکہ اس وقت تو تیرا مال غیروں کا ہو ہی چکا ۔‘‘اسے بخاری نے روایت کیا ہے مسئلہ نمبر:131 مسلمان کے باغ یا کھیت سے جانور جو کھا جائیں وہ صدقہ ہے۔ عَنْ اَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رضی اللہ عنہ قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم ((مَا مِنْ مُسْلِمٍ یَغْرِسُ غَرْسًا اَوْ یَزْرَعُ زَرْعًا فَیَأْکُلُ مِنْہُ طَیْرٌ اَوْ اِنْسَانٌ اَوْ بَہِیْمَۃٌ اِلاَّ کَانَ لَہٗ بِہٖ صَدَقَۃٌ )) مُتَّفَقٌ عَلَیْہِ وَاللَّفْظُ لِلْبُخَارِیِّ[2] حضرت انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’کوئی مسلمان نہیں جو درخت لگائے یا کھیتی سینچے،پھر اس سے انسان یا پرندے یا چار پائے کھائیں مگر وہ اس کے لئے صدقہ ہے ۔‘‘اسے بخاری مسلم نے روایت کیا ہے اور یہ لفظ بخاری کے ہیں۔ مسئلہ نمبر:132 عورت اپنے گھر کے خرچہ سے صدقہ دے سکتی ہے۔ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا قَالَتْ : قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم ((اِذَا اَنْفَقَتِ الْمَرْأَۃُ مِنْ طَعَامِ بَیْتِہَا غَیْرَ مُفْسِدَۃٍ کَانَ لَہَا اَجْرُہَا بِمَا اَنْفَقَتْ وَ لِزَوْجِہَا اَجْرُہٗ بِمَا کَسَبَ وَ لِلْخَازِنِ مِثْلَ ذٰلِکَ لاَ یَنْقُصُ بَعْضُہُمْ اَجْرَ بَعْضٍ شَیْئًا )) رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ[3]
[1] صحیح بخاری ، کتاب الزکاۃ ، باب فضل الصدقۃ الشحیح الصحیح [2] مشکوۃ المصابیح ، کتاب الزکاۃ ، باب فضل الصدقۃ ، الفصل الاول [3] صحیح بخاری ،کتاب الزکاۃ ، باب من امر خادمہ بالصدقۃ و لم یناول بنفسہ