کتاب: زکوۃ کے مسائل - صفحہ 80
دار ہو یا غیر روزہ دار، صاحب نصاب ہو یا نہ ہو ، سب پر فرض ہے۔ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا قَالَ : فَرَضَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم زَکَاۃَ الْفِطْرِ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ أَوْ صَاعًا مِنْ شَعِیْرٍ عَلَی الْعَبْدِ وَالْحُرِّ وَالذَّکَرِ وَالْأُنْثٰی وَالصَّغِیْرِ وَالْکَبِیْرِ مِنَ الْمُسْلِمِیْنَ )) مُتَّفَقٌ عَلَیْہِ [1] حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان کا صدقہ فطر ایک صاع کھجور یا ایک صاع جَو ، غلام، آزاد ، مرد، عورت، چھوٹے ، بڑے ہر مسلمان پر فرض کیا ہے۔اسے بخاری اور مسلم نے روایت کیا ہے۔ وضاحت : جس شخص کے پاس ایک دن رات کی خوراک میسر نہ ہو وہ صدقہ ادا کرنے سے مستثنیٰ ہے۔ مسئلہ نمبر:115 صدقۂ فطرغلہ کی صورت میں دینا افضل ہے۔ مسئلہ نمبر:116 گیہوں ، چاول ، جَو ، کھجور ، منقّہ یا پنیر میں سے جو چیز زیر استعمال ہو، وہی دینی چاہئے۔ عَنْ اَبِیْ سَعِیْدٍ رضی اللہ عنہ یَقُوْلُ : کُنَّا نُخْرِجُ زَکَاۃَ الْفِطْرِ صَاعًا مِنْ طَعَامٍ أَوْ صَاعًا مِنْ شَعِیْرٍ أَوْ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ أَوْ صَاعًا مِنْ أَقِطٍ أَوْ صَاعًا مِنْ زَبِیْبٍ ۔مُتَّفَقٌ عَلَیْہِ[2] حضرت ابو سعید رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم صدقہ فطر ایک صاع غلہ یا ایک صاع جَویا ایک صاع کھجور یا ایک صاع پنیر یا ایک صاع منقّہ دیا کرتے تھے۔‘‘اسے بخاری اور مسلم نے روایت کیا ہے۔ مسئلہ نمبر:117 صدقۂ فطرادا کرنے کا وقت آخری روزہ افطار کرنے کے بعد شروع ہوتا ہے، لیکن عید سے ایک یا دو دن پہلے ادا کیا جا سکتا ہے۔ مسئلہ نمبر:118 صدقۂ فطر گھر کے سرپرست کو گھر کے تمام افراد بیوی ، بچوں اور ملازموں کی طرف سے ادا کرنا چاہئے۔ عَنْ نَافِعٍ کَانَ ابْنُ عُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا یُعْطِیْ عَنِ الصَّغِیْرِ وَالْکَبِیْرِ حَتّٰی اِنْ
[1] صحیح بخاری ، کتاب الزکاۃ ، باب صدقۃ الفطر [2] اللؤلؤ والمرجان، الجزء الاول، رقم الحدیث 572