کتاب: زکوۃ کے مسائل - صفحہ 77
ذَمُّ الْمَسْئَـــــلَۃِ سوال کرنے کی مذمت مسئلہ نمبر:105 بے جا سوال کرنے سے بچنا چاہئے۔ عَنْ حَکِیْمِ بْنِ حَزَامٍ رضی اللہ عنہ عَنِ النَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ «اليَدُ العُلْيَا خَيْرٌ مِنَ اليَدِ السُّفْلَى، وَابْدَأْ بِمَنْ تَعُولُ، وَخَيْرُ الصَّدَقَةِ عَنْ ظَهْرِ غِنًى، وَمَنْ يَسْتَعْفِفْ يُعِفَّهُ اللَّهُ، وَمَنْ يَسْتَغْنِ يُغْنِهِ اللَّهُ». رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ[1] حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں ’’اوپر کا ہاتھ نیچے کے ہاتھ سے بہتر ہے،پہلے اپنے بال بچوں عزیزوں کو دو اور عمدہ خیرات وہی ہے جس کو دے کر آدمی مالدار رہے اور جو کوئی سوال کرنے سے بچنا چاہے گااللہ تعالیٰ اس کو بچائے گا اور جو کوئی بے پرواہی کی دعا کرے،اللہ تعالیٰ اسے بے پرواہ کر دے گا۔‘‘اسے بخاری نے روایت کیا ہے۔ وَ عَنِ الزُّبَیْرِ بْنِ الْعَوَامِ رضی اللہ عنہ عَنِ النَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ «لَأَنْ يَأْخُذَ أَحَدُكُمْ حَبْلَهُ، فَيَأْتِيَ بِحُزْمَةِ الحَطَبِ عَلَى ظَهْرِهِ، فَيَبِيعَهَا، فَيَكُفَّ اللَّهُ بِهَا وَجْهَهُ خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَنْ يَسْأَلَ النَّاسَ أَعْطَوْهُ أَوْ مَنَعُوهُ» رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ[2] حضرت زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا’’تم میں سے کوئی اپنی رسی لے کر (جنگل جائے)اور لکڑیوں کا ایک گٹھا اپنی پیٹھ پر اٹھا کر لائے پھر اسے بیچے اور اس کے سبب اللہ تعالیٰ اس کی آبرو رکھے،(ایسا کرنا)بہت بہتر ہے سوال کرنے سے (کیا معلوم)لوگ اسے دیں یا نہ دیں۔‘‘اسے بخاری نے روایت کیا ہے۔
[1] صحیح بخاری ، کتاب الزکاۃ ، باب لا صدقۃ الا عن ظہر غنی [2] صحیح بخاری ، کتاب البیوع ، باب کسب الرجل و عملہ بیدہ