کتاب: زکوۃ کے مسائل - صفحہ 73
مسئلہ نمبر:97 زکاۃکو تمام مصارف میں تقسیم کرنا ضروری نہیں۔ عَنْ اَبِیْ ہُرَیْرَۃَ رضی اللہ عنہ قَالَ : بَيْنَمَا نَحْنُ جُلُوسٌ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِذْ جَاءَهُ رَجُلٌ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلَكْتُ. قَالَ: «مَا لَكَ؟» قَالَ: وَقَعْتُ عَلَى امْرَأَتِي وَأَنَا صَائِمٌ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «هَلْ تَجِدُ رَقَبَةً تُعْتِقُهَا؟» قَالَ: لاَ، قَالَ: «فَهَلْ تَسْتَطِيعُ أَنْ تَصُومَ شَهْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ»، قَالَ: لاَ، فَقَالَ: «فَهَلْ تَجِدُ إِطْعَامَ سِتِّينَ مِسْكِينًا». قَالَ: لاَ، قَالَ: فَمَكَثَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَبَيْنَا نَحْنُ عَلَى ذَلِكَ أُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَرَقٍ فِيهَا تَمْرٌ - وَالعَرَقُ المِكْتَلُ - قَالَ: «أَيْنَ السَّائِلُ؟» فَقَالَ: أَنَا، قَالَ: «خُذْهَا، فَتَصَدَّقْ بِهِ» فَقَالَ الرَّجُلُ: أَعَلَى أَفْقَرَ مِنِّي يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ فَوَاللَّهِ مَا بَيْنَ لاَبَتَيْهَا - يُرِيدُ الحَرَّتَيْنِ - أَهْلُ بَيْتٍ أَفْقَرُ مِنْ أَهْلِ بَيْتِي، فَضَحِكَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى بَدَتْ أَنْيَابُهُ، ثُمَّ قَالَ: «أَطْعِمْهُ أَهْلَكَ»مُتَّفَقٌ عَلَیْہِ[1] حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے تھے کہ ایک صحابی آیا اور کہنے لگا ’’یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں ہلاک ہو گیا ۔نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا ’’کیا بات ہے؟‘‘ اس نے کہا ’’میں روزے کی حالت میں بیوی سے صحبت کر بیٹھا ہوں ۔‘‘رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا’’کیا تو ایک غلام آزاد کر سکتا ہے؟‘‘ اس نے کہا’’نہیں۔‘‘ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر دریافت فرمایا ’’کیا دو ماہ کے مسلسل روزے رکھ سکتے ہو؟‘‘ اس نے عرض کیا’’نہیں۔‘‘ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر پوچھا’’کیا ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلا سکتے ہو؟‘‘ اس نے عرض کیا’’نہیں۔‘‘ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا’’اچھا بیٹھ جاؤ ۔‘‘نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تھوڑی دیر رکے، ہم ابھی اسی حالت میں بیٹھے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں (زکاۃ)کی کھجوروں کا ایک عرق لایا گیا، عرق بڑے ٹوکرے کو کہاجاتا ہے۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’یہ کھجوریں لے جا اور صدقہ کر دے۔‘‘ اس نے عرض کیا ’’یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیا صدقہ اپنے سے زیادہ محتاج لوگوں کو دوں؟ واللہ !مدینہ کی ساری آبادی میں کوئی گھر میرے گھر سے زیادہ محتاج نہیں ۔‘‘رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہنس دیئے یہاں تک کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی داڑھیں نظر آنے لگیں۔نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا’’اچھا جاؤ اپنے گھر والوں کو ہی کھلا دو ۔‘‘اسے بخاری اور مسلم نے روایت کیا ہے۔
[1] صحیح بخاری ، کتاب الصوم ، باب اذا جامع فی رمضان……