کتاب: زکوۃ کے مسائل - صفحہ 71
مجھے جنت سے قریب کر دے اور دوزخ سے دور ہٹا دے۔ ‘‘آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’جان کو آزاد کراور غلام کو نجات دلا ۔‘‘اس نے کہا’’یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !کیا یہ دونوں ایک ہی نہیں ہیں؟‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’نہیں ،جان آزاد کرنا یہ ہے کہ تو اکیلا آزاد کرے غلام کو نجات دلانا یہ ہے کہ تو اس کی قیمت ادا کرنے میں مدد کرے ۔‘‘اسے احمد اور دارقطنی نے روایت کیا ہے۔ مسئلہ نمبر:64 اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والے کو زکاۃدینا جائز ہے۔ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ رضی اللہ عنہ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ ((لاَ تُحِلُّ الصَّدَقَۃِ لِغَنِیٍّ اِلاَّ لِخَمْسَۃٍ لِغَازٍ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ اَوْ لِعَامِلٍ عَلَیْہَا اَوْ لِغَارِمٍ اَوْ لِرَجُلٍ اشْتَرَاہَا بِمَالِہٖ اَوْ لِرَجُلٍ کَانَ لَہٗ جَارٌ مِسْکِیْنٌ فَتُصُدِّقَ عَلَی الْمِسْکِیْنِ فَأَہْدَاہَا الْمِسْکِیْنُ لِلْغَنِیِّ)) رَوَاہُ اَبُوْدَاؤدَ[1] (صحیح) عطاء بن یسار رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا’’غنی آدمی کے لئے زکاۃحلال نہیں ،مگر پانچ صورتوں میں (1)اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والے کے لئے(2)عامل زکاۃکے لئے(3)تاوان بھرنے والے کے لئے(4)اس غنی آدمی کے لئے جو اپنے مال سے کسی غریب کو زکاۃمیں دی گئی کوئی چیز خریدنا چاہے(5)اس غنی آدمی کے لئے جس کا ہمسایہ محتاج تھا کسی نے اس مسکین کو زکاۃمیں کوئی چیز دی اور اس مسکین نے غنی (ہمسائے)کو ہدیہ کے طور پر دے دی ۔‘‘اسے ابوداؤد نے روایت کیا ہے۔ وضاحت : (1)جہاد فی سبیل اللہ میں حج اور عمرہ بھی شامل ہیں۔ (2)بعض علماء کے نزدیک دین کی سربلندی،دین کی تیاری اور اشاعت کے جملہ کام مثلًا دینی مدارس کی تعمیر ان کی دیکھ بھال دینی کتب کی اشاعت اور تقسیم وغیرہ بھی جہاد فی سبیل اللہ میں شامل ہیں۔واللہ اعلم بالصواب! (3)جہاد فی سبیل اللہ کی مد میں جمع شدہ رقوم پر زکاۃنہیں ہے۔ (4)حدیث شریف کے چوتھے نمبر میں صرف اس شبہ کو دور کیا گیا ہے کہ غریب آدمی کو زکاۃمیں دی گئی کوئی چیز غنی(اس غریب آدمی کو زکاۃدینے والے کے علاوہ)خریدنا چاہے تو خرید سکتا ہے اور پانچویں نمبر میں اس شبہ کو دور کیا گیا ہے کہ کوئی غنی آدمی کسی غریب آدمی کو زکاۃمیں دی گئی چیز کا(غریب آدمی کی طرف سے)ہدیہ قبول کر سکتا ہے۔ورنہ زکاۃکے اصل حقدار پہلے تین آدمی ہی ہیں خواہ وہ غنی ہی ہوں مسئلہ نمبر:95 دوران سفر میں ضرورت پڑنے پرمسافر کو زکاۃ دینی جائز ہے ، خواہ اپنے گھر میں غنی ہو۔
[1] صحیح سنن ابی داؤد ، للالبانی ، الجزء الاول ، رقم الحدیث 1440