کتاب: زکوۃ کے مسائل - صفحہ 70
مسئلہ نمبر:92 نومسلموں یا اسلام کے لئے دل میں نرم گوشہ رکھنے والے غیر مسلموں کو تالیف قلب کے لئے زکاۃدینا جائز ہے۔ عَنْ اَبِیْ سَعِیْدِ نِ الْخُدْرِیِّ رضی اللہ عنہ قَالَ : بَعَثَ عَلِیٌّ رضی اللہ عنہ وَہُوَ بِالْیَمَنِ بِذَہَبَۃٍ فِیْ تُرْبَتِہَا اِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَسَمَہَا رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم بَیْنَ اَرْبَعَۃِ نَفَرٍ الْأَقْرَعُ بْنُ حَابِسٍ الْحَنْظَلِیُّ وَ عُیَیْنَۃُ بْنُ بَدْرٍ الْفَزَارِیُّ وَ عَلْقَمَۃُ بْنُ عُلاَ ثَۃَ الْعَامِرِیُّ ثُمَّ اَحَدُ بَنِیْ کِلاَبٍ وَ زَیْدُ الْخَیْرِ الطَّائِیُّ ثُمَّ اَحَدُ بَنِیْ نَبْہَانَ قَالَ فَغَضِبَتْ قُرَیْشٌ فَقَالُوْا : أَ تُعْطِیْ صَنَادِیْدَ نَجْدٍ وَ تَدَعُنَا فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم ((إِنِّیْ اِنَّمَا فَعَلْتُ ذٰلِکَ لِأَتَأَلَّفَہُمْ)) اَلْحَدِیْث ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ[1] حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے یمن سے مٹی میں ملا ہوا کچھ سونا(یعنی کان سے نکلا ہوا)نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بھیجا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے چار آدمیوں میں تقسیم فرما دیا(1) اقرع بن حابس حنظلی(2)عیینہ بن بدرفزاری(3)علقمہ بن علاثہ عامری(4)ایک آدمی بنی کلاب سے زید خیر الطائی یا پھر بنی نبہان سے،اس پر قریش بہت غضبناک ہوئے اور کہنے لگے’’ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نجد کے سرداروں کو دیتے ہیں اور ہم کو نہیں دیتے۔‘‘اس پر رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا’’میں ان کو اس لئے دیتا ہوں کہ ان کے دلوں میں اسلام کی محبت پیدا ہو ۔‘‘اسے مسلم نے روایت کیا ہے. مسئلہ نمبر:93 غلاموں کی آزادی یا قیدیوں کی رہائی کے لئے زکاۃصرف کرنا جائز ہے۔ عَنِ الْبَرَاءِ , قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالَ: دُلَّنِي عَلَى عَمَلٍ يُقَرِّبُنِي مِنَ الْجَنَّةِ وَيُبَاعِدُنِي مِنَ النَّارِ , قَالَ: «لَئِنْ أَقْصَرْتَ الْخُطْبَةَ لَقَدْ أَعْرَضْتَ الْمَسْأَلَةَ أَعْتِقِ النَّسَمَةَ وَفُكَّ الرَّقَبَةِ» , فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوَلَيْسَا وَاحِدًا؟ , فَقَالَ: «لَا عِتْقُ النَّسَمَةِ أَنْ تَفَرَّدَ بِعِتْقِهَا , وَفَكُّ الرَّقَبَةِ أَنْ تُعِينَ فِي ثَمَنِهَا)) رَوَاہُ اَحْمَدُ وَالدَّارَ قُطْنِیُّ[2] (حسن) حضرت براء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا’’مجھے ایسا عمل بتایئے جو
[1] صحیح مسلم ، کتاب الزکاۃ، باب اعطاء المؤلفۃ [2] نیل الاوطار ، کتاب الزکاۃ ، [بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى وَفِي الرِّقَابِ]