کتاب: زکوۃ کے مسائل - صفحہ 60
مسئلہ نمبر:62 معدن (کان)کی آمدنی پر زکاۃہے۔ عَنْ رَبِیْعَۃَ بْنِ اَبِیْ عَبْدِالرَّحْمٰنِ رضی اللہ عنہ عَنْ غَیْرِ وَاحِدٍ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم اَقْطَعْ لِبِلاَلِ بْنِ الْحَارِثِ الْمُزَنِیِّ مَعَادِنَ الْقَبَلِیَّۃِ وَہِیَ مِنْ نَاحِیَۃِ الْفُرُعِ فَتِلْکَ الْمَعَادِنُ لاَ یُؤْخَذُ مِنْہَا اِلاَّ الزَّکَاۃُ اِلَی الْیَوْمِ ۔رَوَاہُ اَبُوْدَاؤُدَ[1] حضرت ربیعہ بن ابو عبدالرحمان رضی اللہ عنہ بعض دوسرے صحابہ رضی اللہ عنھم سے روایت کرتے ہیں’’ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بلال بن حارث مزنی کو قبلیہ(جگہ کا نام)کی کانیں جاگیر میں عطا فرمائیں۔یہ جگہ فرع کی جانب ہے۔ان کانوں سے آج تک سوائے زکاۃکے کچھ نہیں لیا گیا۔‘‘اسے ابوداؤد نے روایت کیا ہے۔ وضاحت : معادن کی آمدنی پر زکاۃادا کرنے کے لئے حدیث میں نصاب اور شرح کا ذکر نہیں البتہ فقہاء نے زکاۃکے احکامات کو پیش نظر رکھتے ہوئے اس کی شرح اڑھائی فیصد مقرر کی ہے۔ مسئلہ نمبر:63 چار اونٹوں پر کوئی زکاۃنہیں۔ عَنْ اَبِیْ سَعِیْدٍ الْخُدْرِیِّ رضی اللہ عنہ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم لَیْسَ فِیْمَا دُوْنَ خَمْسِ زَوْدٍ صَدَقَۃٌ ۔رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ[2] حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا’’پانچ سے کم(یعنی چار) اونٹوں پر زکاۃنہیں ہے ۔اسے بخاری نے روایت کیا ہے۔ مسئلہ نمبر:64 5 سے لے کر24 اونٹوں تک ہر پانچ اونٹ کے بعد ایک بکری زکاۃدینی چاہئے۔ مسئلہ نمبر:65 25 سے لے کر 35 اونٹوں تک ایک سال کی اونٹنی دینی چاہئے۔ مسئلہ نمبر:66 36 سے لے کر 45 اونٹوں تک دو برس کی اونٹنی دینی چاہئے۔ مسئلہ نمبر:67 46 سے لے کر60 اونٹوں تک تین برس کی اونٹنی دینی چاہئے۔
[1] صحیح سنن ابی داؤد کتاب الاخراج باب فی اقطاع الارضین [2] صحیح بخاری کتاب الزکاۃ باب لیس فیما دو ن خمس زود صدقۃ