کتاب: زکوۃ کے مسائل - صفحہ 59
وضاحت : 1کھجور یا انگور پک جائے تو کاٹنے سے پہلے وزن کا اندازہ لگانا کہ خشک ہو کر کتنا باقی رہ جائے گا خرص کہلاتاہے۔زکاۃکی مقدار کا تعین خرص سے ہو گا، لیکن ادائیگی خشک پھل سے ہو گی۔ 2چونکہ وسائل آمدنی یعنی زمین پر زکاۃنہیں بلکہ وسائل آمدنی سے حاصل ہونے والی آمدنی پر زکاۃواجب ہے، لہٰذا کارخانے یا فیکٹری کی مشینری ۔ڈیری فارم کے مویشیوں اور کرائے پر دئیے گئے مکانات وغیرہ پر زکاۃنہیں ہو گی بلکہ ان سے حاصل ہونے والی آمدنی پر حسب شرائط زکاۃواجب ہو گی۔ مسئلہ نمبر:60 شہد کی پیداوار سے عشر ادا کرنے کا حکم ہے۔ عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ عَمْرٍو رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا عَنِ النَّبِّیِ صلی اللہ علیہ وسلم اَنَّہٗ اَخَذَ مِنَ الْعَسْلِ الْعُشْرَ۔ رَوَاہُ ابْنُ مَاجَۃِ[1] (صحیح) حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے شہد سے عشر لیا ہے ۔‘‘ اسے ابن ماجہ نے روایت کیا ہے۔ مسئلہ نمبر:61 رکاز(دفن شدہ خزانہ)دریافت ہونے پر بیس فیصد زکاۃہے۔ عَنْ اَبِیْ ہُرَیْرَۃَ رضی اللہ عنہ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ (( اَلْعَجْمَآئُ جُبَارٌ وَالْبِئْرُ جُبَارٌ وَالْمَعْدِنُ جُبَارٌ وَفِیْ الرِّکَازِ الْخُمُسُ )) مُتَّفَقٌ عَلَیْہِ[2] حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا’’جانور سے جو زخم پہنچے اس کا کوئی بدلہ نہیں، اگر ایک شخص کنواں کھدوائے اور دوسرا اس میں گر جائے تواس کا بھی کوئی بدلہ نہیں اسی طرح اگر کوئی شخص اجرت پر معدن(کان)کھدوائے اور اس میں(مزدور)مارا جائے تو اس کا بھی بدلہ نہیں اور دفن شدہ خزانہ(رکاز)دریافت ہونے پر بیس فیصد زکاۃہے ۔‘‘اسے بخاری اور مسلم نے روایت کیا ہے۔ وضاحت : رکاز کے لئے نصاب کا تعین سنت سے ثابت نہیں۔
[1] صحیح سنن ابن ماجۃ للالبانی الجزء الاول رقم الحدیث 1477 [2] صحیح بخاری کتاب الزکاۃ باب فی الرکازالخمس