کتاب: زکوۃ کے مسائل - صفحہ 58
مسئلہ نمبر:56 قدرتی ذرائع سے سیراب ہونے والی زمین کی پیداوار کے لئے شرح زکاۃدسواں حصہ (عشر)ہے۔ مسئلہ نمبر:57 مصنوعی ذرائع(کنواں،ٹیوب ویل،نہر وغیرہ)سے سیراب ہونے والی زمین کی پیداوار کے لئے شرح زکاۃبیسواں حصہ (نصف عشر) ہے۔ عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا عَنِ النَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ (( فِیْمَا سَقَتِ السَّمَائُ وَالْعُیُوْنُ اَوْ کَانَ عَثَرِیًّا الْعُشْرُ وَمَا سُقِیَ بِالنَّضْحِ نِصْفُ الْعُشْرِ)) رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ[1] حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا’’جس زمین کو بارش یا چشمے پانی پلائیں یا زمین تروتازہ ہو اس کی پیداوار سے دسواں حصہ زکاۃہے اور جس زمین کو کنویں کے ذریعے پانی دیاجائے اس میں نصف عشر (یعنی بیسواں حصہ)زکاۃہے۔‘‘اسے بخاری نے روایت کیاہے۔ مسئلہ نمبر:58 کھجوروں اور انگوروں کی زکاۃادا کرنے کے لئے خرص کا طریقہ اختیار کرنے کا حکم ہے۔ مسئلہ نمبر:59 کھجوروں کی زکاۃخشک کھجوروں سے اور انگوروں کی زکاۃخشک انگور سے ادا کرنی چاہئے۔ عَنْ عَتَّابِ بْنِ اَسِیْدٍ رضی اللہ عنہ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فِي زَكَاةِ الكُرُومِ: «إِنَّهَا تُخْرَصُ كَمَا يُخْرَصُ النَّخْلُ، ثُمَّ تُؤَدَّى زَكَاتُهُ زَبِيبًا كَمَا تُؤَدَّى زَكَاةُ النَّخْلِ تَمْرًا»رَوَاہُ التِّرْمِذِیُّ[2] (حسن) حضرت عتاب بن اسید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انگور کی زکاۃ(اسی طرح)خرص کے طریقہ سے ادا کرنے کا حکم دیا ہے جس طرح کھجوروں کی زکاۃخرص کے طریقہ سے ادا کی جاتی ہے۔نیز انگور کی زکاۃکشمش سے ادا کی جائے۔جس طرح تر کھجوروں کی خشک کھجوروں سے دی جاتی ہے۔‘‘اسے ترمذی نے روایت کیا ہے۔
[1] صحیح بخاری کتاب الزکاۃ باب العشر فیما یسقی من مآء السمآء بالمآء الجاری [2] صحیح سنن الترمذی کتاب الزکاۃ باب ما جاء فی الخرص