کتاب: زکوۃ کے مسائل - صفحہ 51
عَنْ عَلِیٍّ رضی اللہ عنہ اَنَّ الْعَبَّاسَ رضی اللہ عنہ سَاَلَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم فِیْ تَعْجِیْلِ صَدَقَتِہِ اَنْ تَحِلَّ فَرَخَّصَ لَہٗ فِیْ ذٰلِکَ ۔رَوَاہُ التِّرْمِذِیُّ[1] (حسن) حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ’’حضرت عباس رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سال گزرنے سے قبل زکاۃادا کرنے کے بارے میں پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو رخصت دے دی۔‘‘اسے ترمذی نے روایت کیا ہے۔ مسئلہ نمبر:43 زکاۃجس جگہ وصول کی جائے وہیں تقسیم کرنا افضل ہے، لیکن ضرورت سے دوسری جگہ بھجوانی جائز ہے۔ عَنْ عِمْرَانَ ابْنِ الْحُصَیْنِ رضی اللہ عنہ اسْتُعْمِلَ عَلَی الصَّدَقَۃِ فَلَمَّا رَجَعَ قِیْلَ لَہٗ اَیْنَ الْمَالُ ؟ قَالَ وَلِلْمَالِ اَرْسَلْتَنِیْ ؟ اَخَذْنَاہُ مِنْ حَیْثُ کُنَّا نَاخُذُہُ عَلٰی عَہْدِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم وَوَضَعْنَاہُ حَیْثُ کُنَّا نَضَعُہُ ۔رَوَاہُ ابْنُ مَاجَۃِ[2] (صحیح) حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ’’انہیں زکاۃکا تحصیلدار مقرر کیا گیا،جب وہ واپس تشریف لائے تو ان سے پوچھا گیا’’مال کہاں ہے؟‘‘ انہوں نے فرمایا’’کیا آپ نے مجھے مال لانے کے لئے بھیجا تھا؟ ہم وہیں سے مال لیتے ہیں جہاں سے عہد رسالت صلی اللہ علیہ وسلم میں لیا کرتے تھے اور وہیں بانٹ دیتے ہیں جہاں عہد رسالت صلی اللہ علیہ وسلم میں بانٹ دیا کرتے تھے ۔‘‘اسے ابن ماجہ نے روایت کیا ہے۔ وضاحت : زکاۃوصول کر کے تقسیم کرنے کا علاقہ تحصیلدار کا احاطہ اقتدار(یعنی تحصیل)ہے۔ عَنِ بْنِ عَبَّاسَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا اَنَّ النَّبِیَّ صلی اللہ علیہ وسلم بَعَثَ مُعَاذًا رضی اللہ عنہ اِلَی الْیَمْنِ فَقَالَ … فَاَعْلِمْہُمْ اَنَّ اللّٰہَ افْتَرَضَ عَلَیْہِمْ صَدَقَۃً فِیْ اَمْوَالِہِمْ تُوْخَذُ مِنْ اَغْنِیَائِہِمْ وَتُرَدُّ عَلٰی فُقَرَائِہِمْ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ[3] حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت معاذ ؓ کو یمن بھیجا(تو ارشاد فرمایا)’’لوگوں کو بتانا کہ ان پر اللہ تعالیٰ نے زکاۃفرض کی ہے جو ان کے مال داروں سے لے کر ان
[1] صحیح سنن الترمذی ، للالبانی ، الجزء الاول ، رقم الحدیث 545 [2] صحیح سنن ابن ماجہ ، للالبانی ، الجزء الاول ، رقم الحدیث 1431 [3] صحیح بخاری، کتاب الزکاۃ ، باب وجوب الزکاۃ