کتاب: زکوۃ کے مسائل - صفحہ 50
عَنْ اَنَسٍ رضی اللہ عنہ اَنَّ اَبَابَکْرٍ رضی اللہ عنہ کَتَبَ لَہُ فَرِیْضَۃَ الصَّدَقَۃِ الَّتِیْ فَرَضَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم وَلاَ یَجْمَعُ بَیْنَ مُتَفَرِّقٍ وَلاَ یُفَرَّقُ بَیْنَ مُجْتَمِعٍ خَشْیَۃَ الصَّدَقَۃِ ۔رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ[1] حضرت انس سے روایت ہے کہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے ان کے لئے فرض زکاۃکا حکم لکھ کر دیا،جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مقرر کی تھی،اس میں یہ بھی تھا ’’زکاۃکے ڈر سے جدا جدا مال کو یک جا اور یک جا مال کو زکاۃکے ڈر سے علیحدہ علیحدہ نہ کیا جائے ۔ اسے بخاری نے روایت کیا ہے۔ وضاحت : 1مال اکٹھا کرنے کی مثال یہ ہے کہ اگر تین آدمیوں کے پاس الگ الگ چالیس چالیس بکریاں ہوں توسب کو ایک ایک بکری زکاۃادا کرنی ہو گی،لیکن اگر تینوں آدمی اپنی بکریاں اکٹھی کر دیں تو صرف ایک بکری ادا کرنی پڑے گی،مال الگ الگ کرنے کی مثال یہ ہے کہ اگر دو آدمیوں کے مشترکہ مال میں دو سو چالیس بکریاں ہوں تو ان پر تین بکریاں زکاۃہو گی،لیکن اگر وہ اپنی اپنی ایک سو بیس بکریاں الگ کر لیں تو دونوں کو ایک ایک بکری دینی پڑے گی۔ایسی سب صورتیں منع ہیں۔ 2زکاۃوصول کرنے والے کے لئے بھی ایسا ہی حکم ہے مثلاًاگر دو آدمیوں کے مشترکہ مال میں اسی بکریاں ہیں توان پر ایک بکری زکاۃہو گی۔زکاۃلینے والا اسی (80)بکریوں کو چالیس چالیس کے دو حصے شمار کر کے دو بکریاں نہیں لے سکتا۔ مسئلہ نمبر:41 مشترک کاروبار میں حصہ داران کو اپنے اپنے حصے کی نسبت سے زکاۃادا کرنی چاہئے۔ عَنْ اَنَسٍ رضی اللہ عنہ اَنَّ اَبَابَکْرٍ رضی اللہ عنہ کَتَبَ لَہُ فَرِیْضَۃَ الصَّدَقَۃِ الَّتِیْ فَرَضَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم وَمَا کَانَ مِنْ خَلِیْطَیْنَ فَاِنَّہُمَا یَتَرَاجَعَانِ بَیْنَہُمَابِالسَّوِیَّۃِ ۔رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ[2] حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے ان کے لئے زکاۃکا حکم لکھ کر دیا،جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مقرر کی تھی۔اس میں یہ تھا’’جو مال دو شریکوں کا ہو وہ ایک دوسرے سے برابر حساب کر لیں۔‘‘ اسے بخاری نے روایت کیا ہے۔ وضاحت : 1مثلاً ایک کاروبار میں دو آدمی برابر کے سرمایہ سے شریک ہیں تو سال کے آخر میں اس رقم کی زکاۃادا کرنے کے لئے دونوں شریک زکاۃکی نصف نصف رقم ادا کریں گے۔ 2کمپنیوں وغیرہ کی زکاۃکی اصل ذمہ داری کمپنیوں پر ہے لیکن اگر کسی وجہ سے وہ ادا نہ کریں تو حصہ داران کو اپنے اپنے حصے کی نسبت سے زکاۃادا کرنی چاہئے۔ مسئلہ نمبر:42 حسب ضرورت سال مکمل ہونے سے پہلے زکاۃاد اکی جا سکتی ہے۔
[1] صحیح بخاری کتاب الزکاۃ باب لا یجمع بین متفرق ولا یفرق بین مجتمع [2] صحیح بخاری کتاب الزکاۃ باب ما کان من خلیطین……