کتاب: زکوۃ کے مسائل - صفحہ 49
مسئلہ نمبر:37 تحصیل دار کو لوگوں کے گھر جا کر زکاۃوصول کرنی چاہئے۔ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ اَبِیْہِ عَنْ جَدِّہٖ عَنِ النَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ : لاَ جَلَبَ وَلاَ جَنَبَ وَلاَ تُوْخَذُ صَدَقَاتُہُمْ اِلاَّ فِیْ دُوْرِہِمْ ۔رَوَاہُ اَبُوْدَاؤُدَ[1] (صحیح) حضرت عمرو بن شعیب اپنے باپ سے وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا’’زکاۃلینے کے لئے(تحصیل دار)مویشی (اپنے ٹھکانے پر)نہ منگوائے اور نہ ہی مالک اپنے مویشی کہیں دور لے جائے بلکہ مویشیوں کی زکاۃان کے ٹھکانوں پر وصول کی جائے ۔اسے ابوداؤد نے روایت کیا ہے۔ مسئلہ نمبر:38 زکاۃمیں اوسط درجے کا مال لینا چاہیے نہ بہت اچھا نہ بہت خراب۔ عَنْ اَنَسٍ رضی اللہ عنہ اَنَّ اَبَابَکْرٍ رضی اللہ عنہ کَتَبَ لَہُ فَرِیْضَۃَ الصَّدَقَۃِ الَّتِیْ اَمَرَ اللّٰہَ وَرَسُوْلَہُ صلی اللہ علیہ وسلم وَلاَ یُخْرَجُ فِیْ الصّدَقَۃِ ہَرِمَۃٌ وَلاَ ذَاتُ عَوَارٍ وَلاَ تَیْسٌ مَا شَآئَ الْمُصَدِّقُ ۔رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ[2] حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت ابوبکر صدیق نے انہیں وہ حکم لکھ کر دیا جس کا حکم اللہ تعالیٰ نے اپنے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کو دیا تھا’’زکاۃمیں بوڑھا اور عیب دار اور نر نہ لیا جائے،ہاں! اگر زکاۃلینے والا خود چاہے ۔‘‘اسے بخاری نے روایت کیا ہے۔ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضی اللہ عنہ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم لَمَّا بَعَثَ مُعَاذًا رضی اللہ عنہ عَلَی الْیَمَنِ قَالَ فِیْ آخِرِ الْحَدِیْثِ……وَتَوَقَّ کَرَائِمَ اَمْوَالِ النَّاسِ ۔رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ[3] حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت معاذ رضی اللہ عنہ کو یمن پر حاکم بنا کر بھیجاتو فرمایا’’(زکاۃمیں)لوگوں کے عمدہ مال لینے سے اجتناب کرنا ۔‘‘اسے بخاری نے روایت کیا ہے۔ مسئلہ نمبر:39 زکاۃسے بچنے کے لئے حیلہ سازی کرنا منع ہے۔ مسئلہ نمبر:40 زکاۃدیتے وقت اگر مال علیحدہ علیحدہ ہوں تو انہیں جمع نہ کیا جائے اگر مال مشترک ہوں تو انہیں الگ الگ نہ کیا جائے۔
[1] صحیح سنن ابی داؤد للالبانی الجزء الاول رقم الحدیث 1406 [2] صحیح بخاری کتاب الزکاۃ باب لا توخذ فی الصدقۃ ہرمۃ ولا ذات عوار [3] صحیح بخاری کتاب الزکاۃ باب لا توخذ کرائم اموال الناس فی الصدقۃ