کتاب: زکوۃ کے مسائل - صفحہ 48
قَبْلَهُ، فَجَمَعْتُ لَهُ مَالِي، فَزَعَمَ أَنَّ مَا عَلَيَّ فِيهِ ابْنَةُ مَخَاضٍ، وَذَلِكَ مَا لَا لَبَنَ فِيهِ، وَلَا ظَهْرَ، وَقَدْ عَرَضْتُ عَلَيْهِ نَاقَةً فَتِيَّةً عَظِيمَةً لِيَأْخُذَهَا فَأَبَى عَلَيَّ، وَهَا هِيَ ذِهْ قَدْ جِئْتُكَ بِهَا يَا رَسُولَ اللَّهِ خُذْهَا، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «ذَاكَ الَّذِي عَلَيْكَ، فَإِنْ تَطَوَّعْتَ بِخَيْرٍ آجَرَكَ اللَّهُ فِيهِ، وَقَبِلْنَاهُ مِنْكَ»، قَالَ: فَهَا هِيَ ذِهْ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَدْ جِئْتُكَ بِهَا فَخُذْهَا، قَالَ: فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقَبْضِهَا، وَدَعَا لَهُ فِي مَالِهِ بِالْبَرَكَةِ رَوَاہُ اَبُوْدَاؤُدَ[1] (حسن) حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے صدقہ وصول کرنے کے لئے بھیجا۔ میں ایک آدمی کے پاس پہنچا اس نے میرے سامنے اپنا مال پیش کر دیا۔اس کامال بس اتنا ہی تھا کہ اس شخص کو ایک سال کی اونٹنی ادا کرنا تھی۔میں نے اسے کہا ’’ایک سال کی بچی دے دو۔‘‘اس نے کہا’’وہ نہ دودھ دینے والی ہے اور نہ سواری کے قابل لہٰذا یہ میری اونٹنی ہے،جوان اور موٹی تازی ،یہ لے لیجئے ۔‘‘میں نے کہا ’’میں تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کے بغیر اسے نہیں لے سکتا،ہاں البتہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تمہارے قریب ہی(مدینہ منورہ میں)تشریف فرما ہیں اگر آپ پسند کریں ،توان کی خدمت میں اپنی اونٹنی پیش کر دو جو میرے سامنے پیش کی ہے اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تجھ سے قبول فرما لی تو میں بھی اسے قبول کر لوں گا لیکن اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبول نہ فرمائی تو میں بھی قبول نہیں کروں گا لہٰذا وہ تیار ہو گیا اور میرے ساتھ روانہ ہوا اونٹنی بھی اپنے ہمراہ لے لی۔ ہم جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو اس نے کہا’’اے اللہ تعالیٰ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا تحصیلدار میرے پاس صدقہ وصول کرنے آیا اوراللہ کی قسم یہ پہلاموقعہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا قاصد میرے پاس صدقہ کے لئے آیا ہے۔میں نے اپنا مال ان صاحب کے سامنے پیش کیا تو انہوں نے کہا کہ ایک سال کی بچی دے دو حالانکہ وہ دودھ دے سکتی ہے،نہ ہی سواری کے قابل ہے (میں نے کہا)یہ اونٹنی جوان موٹی تازی ہے لے لیجئے،لیکن انہوں نے انکار کر دیا۔اب میں اسے (یعنی اونٹنی کو)لے کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوں کہ اسے لے لیجئے ۔‘‘آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا’’تم پر واجب تو اتنا ہی تھا،لیکن اگر خوشی سے نیکی کرو گے تو اللہ تمہیں اس کا اجر دے گا،اور ہم اس کو قبول کر لیں گے ۔اس نے کہا ’’یہ اونٹنی موجود ہے اسے لے لیجئے ۔‘‘چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے لینے کا حکم فرمایااور اس کے مال میں برکت کی دعا فرمائی۔ اسے ابوداؤد نے روایت کیا ہے۔
[1] صحیح سنن ابی داؤد للالبانی الجزء الاول رقم الحدیث 140