کتاب: زکوۃ کے مسائل - صفحہ 43
[اِنَّ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ وَاَقَامُوا الصَّلٰوةَ وَاٰتَوُا الزَّكٰوةَ لَھُمْ اَجْرُھُمْ عِنْدَ رَبِّهِمْ ۚ وَلَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا ھُمْ يَحْزَنُوْنَ ٢٧٧؁}(سورۃ بقرہ : 277) ’’جو لوگ ایمان لے آئیں اور نیک عمل کریں،نماز قائم کریں اور زکاۃدیں ان کا اجر(بے شک) ان کے رب کے پاس ہے،اور ان کے لئے کسی خوف اور رنج کا موقع نہیں ۔‘‘ مسئلہ نمبر:28 زکاۃادا نہ کرنا کفر و شرک کی علامت ہے۔ مسئلہ نمبر:29 زکاۃادا نہ کرنا ہلاکت اور بربادی کا باعث ہے۔ { وَوَيْلٌ لِّـلْمُشْرِكِيْنَ Č۝ۙالَّذِيْنَ لَا يُؤْتُوْنَ الزَّكٰوةَ وَهُمْ بِالْاٰخِرَةِ هُمْ كٰفِرُوْنَ Ċ۝ۙ}(سورۃحم سجدہ: 6تا7) ’’تباہی ہے ان مشرکوں کے لئے جو زکاۃنہیں دیتے اور آخرت کے منکر ہیں۔‘‘ مسئلہ نمبر:30 جس مال سے زکاۃادا نہ کی جائے وہ مال قیامت کے دن اپنے مالک کے گلے میں طوق بنا کر ڈالا جائے گا۔ { وَلَا يَحْسَبَنَّ الَّذِيْنَ يَبْخَلُوْنَ بِمَآ اٰتٰىھُمُ اللّٰهُ مِنْ فَضْلِہ ھُوَ خَيْرًا لَّھُمْ ۭ بَلْ ھُوَ شَرٌّ لَّھُمْ ۭ سَيُطَوَّقُوْنَ مَا بَخِلُوْا بِهٖ يَوْمَ الْقِيٰمَةِ}(سورہ آل عمران:180) ’’جن لوگوں کو اللہ نے اپنے فضل سے مال و دولت دی ہے اور وہ بخیلی سے کام لیتے ہیں اس خیال میں نہ رہیں کہ یہ بخل ان کے حق میں بہتر ہے،بلکہ یہ ان کے لئے بہت برا ہے،اس بخل سے جو کچھ وہ جمع کر رہے ہیں اسے قیامت کے دن طوق بنا کر ان کے گلے میں ڈال دیا جائے گا۔‘‘ مسئلہ نمبر:31 زکاۃادا نہ کرنے والوں کی دولت کو جہنم کی آگ میں گرم کر کے اس سے ان کے جسموں کو داغا جائے گا۔ ۭ وَالَّذِيْنَ يَكْنِزُوْنَ الذَّهَبَ وَالْفِضَّةَ وَلَا يُنْفِقُوْنَهَا فِيْ سَبِيْلِ اللّٰهِ ۙ فَبَشِّرْهُمْ بِعَذَابٍ اَلِيْمٍ 34؀ۙيَّوْمَ يُحْمٰي عَلَيْهَا فِيْ نَارِ جَهَنَّمَ فَتُكْوٰي بِهَا جِبَاهُهُمْ وَجُنُوْبُهُمْ وَظُهُوْرُهُمْ ۭهٰذَا مَا