کتاب: زکوۃ کے مسائل - صفحہ 40
أَلـزَّکـَاۃُ فِیْ ضَوْئِ الْقُرْاٰنِ زکاۃ ،قرآن مجید کی روشنی میں مسئلہ نمبر:18 پہلی امتوں پر بھی زکاۃفرض تھی۔ {وَاِذْ اَخَذْنَا مِيْثَاقَ بَنِىْٓ اِسْرَاۗءِيْلَ لَا تَعْبُدُوْنَ اِلَّا اللّٰهَ ۣوَبِالْوَالِدَيْنِ اِحْسَانًا وَّذِي الْقُرْبٰى وَالْيَتٰمٰى وَالْمَسٰكِيْنِ وَقُوْلُوْا لِلنَّاسِ حُسْـنًا وَّاَقِيْمُوا الصَّلٰوةَ وَاٰتُوا الزَّكٰوةَ ۭثُمَّ تَوَلَّيْتُمْ اِلَّا قَلِيْلًا مِّنْكُمْ وَاَنْتُمْ مُّعْرِضُوْنَ 83؀}(سورۃ بقرہ: 83) ’’یاد کرو جب بنی اسرائیل سے ہم نے پختہ عہد لیا تھا کہ اللہ کے سوا کسی کی عبادت نہ کرنا،ماں باپ کے ساتھ رشتہ داروں کے ساتھ یتیموں اور مسکینوں کے ساتھ نیک سلوک کرنا،لوگوں سے بھلی بات کہنا،نماز قائم کرنااور زکاۃدینا،مگر تھوڑے آدمیوں کے سوا تم سب اس عہد سے پھر گئے ۔‘‘ [وَكَانَ يَاْمُرُ اَهْلَهٗ بِالصَّلٰوةِ وَالزَّكٰوةِ ۠ وَكَانَ عِنْدَ رَبِّهٖ مَرْضِيًّا 55؀}(سورہ مریم : 55) ’’اسماعیل اپنے گھر والوں کو نماز اور زکاۃکی تاکید کیا کرتے تھے،اور وہ اپنے رب کے نزدیک بڑے پسندیدہ انسان تھے۔‘‘ { ‎وَاَوْصٰىنِيْ بِالصَّلٰوةِ وَالزَّكٰوةِ مَا دُمْتُ حَيًّا 31؀}(سورہ مریم :31) ’’اللہ تعالیٰ نے مجھے (یعنی عیسی علیہ السلام کو)حکم دیاکہ جب تک زندہ ہوں نماز قائم کروں اور زکاۃادا کرتا رہوں۔‘‘ مسئلہ نمبر:19 ادائیگی زکاۃایمان کی نشانی اور حرمت جان کی ضمانت ہے۔ {فَاِنْ تَابُوْا وَاَقَامُوا الصَّلٰوةَ وَاٰتَوُا الزَّكٰوةَ فَاِخْوَانُكُمْ فِي الدِّيْنِ ۭوَنُفَصِّلُ الْاٰيٰتِ لِقَوْمٍ يَّعْلَمُوْنَ 11۝}(سورۃتوبہ: 11) ’’پس اگر یہ(کافر)توبہ کر لیں اور نماز قائم کریں،زکاۃدیں تو یہ تمہارے دینی بھائی ہیں (لہٰذا ان