کتاب: زکوۃ کے مسائل - صفحہ 35
عَنِ الْأَحْنَفِ بْنِ قَيْسٍ، قَالَ: كُنْتُ فِي نَفَرٍ مِنْ قُرَيْشٍ فَمَرَّ أَبُو ذَرٍّ، وَهُوَ يَقُولُ:: «بَشِّرِ الْكَانِزِينَ، بِكَيٍّ فِي ظُهُورِهِمْ، يَخْرُجُ مِنْ جُنُوبِهِمْ، وَبِكَيٍّ مِنْ قِبَلِ أَقْفَائِهِمْ يَخْرُجُ مِنْ جِبَاهِهِمْ»، قَالَ: ثُمَّ تَنَحَّى فَقَعَدَ، قَالَ قُلْتُ: مَنْ هَذَا؟ قَالُوا: هَذَا أَبُو ذَرٍّ، قَالَ فَقُمْتُ إِلَيْهِ فَقُلْتُ: مَا شَيْءٌ سَمِعْتُكَ تَقُولُ قُبَيْلُ؟ قَالَ: مَا قُلْتُ إِلَّا شَيْئًا قَدْ سَمِعْتُهُ مِنْ نَبِيِّهِمْ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ۔رَوَاہُ مُسْلِمٌ[1] احنف بن قیس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں قریش کے چند لوگوں میں بیٹھا ہوا تھا کہ ابو ذر ؓ آئے،اور کہنے لگے ’’خزانہ جمع کرنے والوں کو بشارت دو ایسے داغ کی جو ان کی پیٹھ پر لگائے جائیں گے اور ان کے پہلوؤں سے آر پار ہو جائیں گے۔ان کی گدیوں (گردن)میں لگائے جائیں گے تو ان کی پیشانیوں سے پار ہو جائیں گے پھر ابو ذر رضی اللہ عنہ ایک طرف ہو کر بیٹھ گئے۔تو میں نے (لوگوں سے)پوچھا’’یہ کون ہیں؟‘‘ لوگوں نے بتایا’’یہ ابوذر رضی اللہ عنہ ہیں۔‘‘ چنانچہ میں ان کی طرف گیا اور عرض کیا’’یہ کیا تھا جو میں نے ابھی ابھی آپ سے سنا جو آپ نے فرمایا’’ حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ نے کہا’’میں نے وہی کہا ہے جو میں نے ان (مسلمانوں)کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے ۔‘‘ اسے مسلم نے روایت کیا ہے۔ مسئلہ نمبر:13 زکاۃنہ دینے والوں کا روپیہ پیسہ قیامت کے دن گنجا سانپ بن کر ان کو ڈسے اور کاٹے گا۔ عَنْ اَبِیْ ہُرَیْرَۃَ رضی اللہ عنہ قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم (( مَنْ آتَاہُ اللّٰہُ مَالاً فَلَمْ یُؤَدَّ زَکَاتَہُ مُثِّلَ لَہٗ مَالُہٗ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ شُجاَعاً اَقْرَعَ لَہٗ زَبِیْبَتَانِ یُطَوِّقُہٗ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ ثُمَّ یَاخُذُ بِلِہْزِمَتَیْہِ یَعنْیِ بِشِدْقَیْہِ ثُمَّ یَقُوْلُ اَنَا مَالُکَ اَنَا کَنْزُکَ ثُمَّ تَلاَ { لاَ یَحْسَبَنَّ الَّذِیْنَ یَبْخَلُوْنَ بِمَا آتَاہُمُ اللّٰہُ مِنْ فَضْلِہٖ ہُوَ خَیْرًا لَّہُمْ بَلْ ہُوَ شَرٌّ لَّہُمْ سَیُطَوَّقُوْنَ مَا بَخِلُوْا بِہٖ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ } )) اَلْآیَۃ ۔رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ[2] حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا’’جس کو اللہ تعالیٰ نے مال دیااور اس نے اس کی زکاۃادا نہ کی،تو قیامت کے دن اس کا مال ایسے گنجے سانپ کی شکل بن کر ،جس کی آنکھوں پر دو نقطے(داغ)ہوں گے اس کے گلے کا طوق بن جائے گا۔پھر اس کی دونوں باچھیں پکڑ کر کہے گا’’میں تیرا
[1] صحیح مسلم ، کتاب الزکاۃ باب فی الکانزین للاموال والتغلیظ علیہم [2] صحیح بخاری کتاب الزکاۃ باب اثم مانع الزکاۃ