کتاب: زکوۃ کے مسائل - صفحہ 12
قرآن مجید کے اس واقعہ سے یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ دولت انسان کے لئے کتنی بڑی آزمائش ہے۔سورہ نون کے بے شمار کردار آج بھی ہم اپنے گردوپیش باآسانی دیکھ سکتے ہیں۔جو محض دولت کی حرص میں دین و ایمان ہی نہیں اپنی دنیا بھی برباد کئے بیٹھے ہیں۔ مال کی یہی محبت انسان کے اندر بخل،حرص ،لالچ،خود غرضی اور سنگ دلی جیسے اخلاق رذیلہ پیدا کرکے اسے جھوٹ،دھوکہ،فریب ،ظلم و جور،غصب،حق تلفی اور لوٹ کھسوٹ جیسے گناہوں میں مبتلا کردیتی ہے جو نہ صرف اس دنیا میں فتنہ و فساد کا باعث بنتے ہیں بلکہ انسان کی آخرت تک کو برباد کر ڈالتے ہیں۔زکاۃکو فرض عبادت کا درجہ دے کر اللہ تعالیٰ انسان کے اندر مال کی محبت کم سے کم کرکے اعلی و ارفع انسانی اقدار مثلاً ایثار و قربانی،احسان،جود و سخا،ہمدردی، غم خواری،خیر خواہی،نرم دلی،محبت اوراخوت وغیرہ کی آبیاری کرنا چاہتاہے۔چنانچہ ہم دیکھتے ہیں کہ اولین اسلامی معاشرہ میں مذکورہ بالا تمام اقدار کی مثالیں اس کثرت سے ملتی ہیں گویا تمام کے تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنھم مکمل طور پر انہی اعلیٰ و ارفع اقدار کے سانچے میں ڈھلے ہوئے تھے۔ جنگ یرموک کے موقع پر چند صحابہ کرام رضی اللہ عنھم شدید گرمی میں زخموں سے چور میدان جنگ میں شدت پیاس سے تڑپ رہے تھے کہ اتنے میں ایک مسلمان پانی لے کر آیا اور مجروح مجاہدین کے سامنے پیش کیا۔پہلے نے کہادوسرے کوپلاؤ،دوسرے نے کہاتیسرے کوپلاؤ،وہ ابھی تیسرے تک پہنچا نہیں تھا کہ پہلا شہید ہوگیا۔تب دوسرے کی طرف پلٹا تو دیکھاکہ وہ بھی پیاسا اپنے مالک کے حضور پہنچ چکاہے اور جب تیسرے کے پاس آیا تو وہ بھی اسی حالت میں اللہ کو پیارا ہوچکاتھا۔(بحوالہ ابن کثیر) بخاری اور مسلم کا روایت کردہ درج ذیل واقعہ انسانی تاریخ میں ایثار و قربانی کے حوالے سے اپنی طرز کا منفرد واقعہ ہے : ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوااور عرض کیا’’یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !میں سخت بھوکا ہوں کھانا کھلائیے‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے باری باری اپنے تمام گھروں میں آدمی بھیجا۔ ہر گھر سے یہی جواب ملا کہ آج تو ہمارے اپنے لئے بھی کچھ نہیں۔پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں سے پوچھا’’کون شخص آج کی رات اس آدمی کو اپنا مہمان بناتاہے۔حضرت ابوطلحہ رضی اللہ عنہ اٹھے اور عرض کیا’’یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !میں انہیں اپنا مہمان بناتاہوں چنانچہ انہیں اپنے گھرلے گئے،جاکربیوی کو بتایا کہ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مہمان ہیں ،