کتاب: زکوۃ کے مسائل - صفحہ 11
’’تمہارے مال اور تمہاری اولاد )تمہارے لئے(آزمائش ہیں۔‘‘
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک حدیث میں یہ بات ارشاد فرمائی ہے:
’’ہرامت کے لئے ایک(خاص)آزمائش ہے اور میری امت کی آزمائش مال میں ہے۔‘‘ (ترمذی)
سورہ ’ن‘ میں اللہ تعالیٰ نے ایک بڑا سبق آموز قصہ بیان فرمایاہے ۔ایک شخص بڑا نیک اور سخی تھا اس کے پاس ایک باغ تھا وہ باغ کی پیداوار سے اپنے گھر اور کھیتی باڑی کے اخراجات نکال کر باقی پیداوار اللہ کی راہ میں خرچ کردیاکرتاتھا۔اللہ نے اس کے مال میں بڑی برکت ڈال رکھی تھی ۔وہ آدمی فوت ہواتو اس کی اولاد نے باہم مشورہ کیا کہ ہماراباپ تو بیوقوف تھا اتنی زیادہ رقم غریبوں اور مسکینوں میں مفت تقسیم کردیاکرتاتھا ۔آئندہ اگر ہم یہ سارامال و دولت اپنے پاس ہی رکھیں تو بہت جلد دولت مند بن جائیں گے۔چنانچہ جب پھل وغیرہ پک گیا اور فصل کاٹنے کا موقع آیا توانہوں نے رات کے وقت آپس میں قسمیں کھائیں کہ ہم صبح اندھیرے اندھیرے باغ میں پہنچ جائیں گے اور کسی دوسرے کو خبر تک نہیں ہونے دیں گے تاکہ کوئی سائل اور محتاج آنے نہ پائے۔حسب پروگرام وہ سب پچھلی رات گھر سے چپکے چپکے نکلے۔ جب وہاں پہنچے تو دیکھ کر حیران و ششدر رہ گئے کہ لہلہاتاہوا،سرسبز وشاداب پھلا پھولا باغ جل کرخاکستر ہوچکا ہے۔پہلے تویہ سمجھے کہ شاید ہم راستہ بھول گئے ہیں،لیکن جب ہوش و حواس بحال ہوئے تو یقین آگیا کہ یہ باغ ہماراہی تھا۔تب اپنے جرم کا احساس ہوا اور ایک دوسرے کو ملامت کرنے لگے اور ان الفاظ میں اعتراف گناہ کیا۔
{ قَالُوْا يٰوَيْلَنَآ اِنَّا كُنَّا طٰغِيْنَ 31}(القلم:31)
’’کہنے لگے ہائے افسوس ہم واقعی سرکش تھے۔‘‘
اللہ تعالیٰ نے اس سارے واقعہ پر انتہائی مختصر الفاظ میں رونگٹے کھڑے کردینے والا تبصرہ فرمایاہے۔ارشاد باری تعالیٰ ہے:
{ كَذٰلِكَ الْعَذَابُ ۭ وَلَعَذَابُ الْاٰخِرَةِ اَكْبَرُ ۘ لَوْ كَانُوْا يَعْلَمُوْنَ 33} (القلم:33)
’’اسی طرح ہے عذاب(دنیاکا)اورآخرت کاعذاب تو(اس سے)بہت ہی براہے ، کاش یہ لوگ جانتے ہوتے۔‘‘(سورہ نون ،آیت نمبر33)