کتاب: زکوۃ کے مسائل - صفحہ 10
کے باوجود زکاۃادانہیں کرتے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد مبارک ہے کہ’ ’زکاۃاداکرو تا کہ تمہار اسلام مکمل ہوجائے۔‘‘ (بزار)جس کا صاف مطلب یہ ہے کہ ادائیگی زکاۃکے بغیر اسلام نامکمل ہے یہی وجہ ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعدحضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی خلافت میں جب بعض لوگوں نے زکاۃدینے سے انکار کیا توحضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے ان کے خلاف اسی طرح جنگ کی جس طرح کفار کے خلاف کی جاتی ہے حالانکہ وہ لوگ کلمہ توحید کا اقرار کرتے تھے نماز اور زکاۃادانہ کرنے والوں کے خلاف جنگ کرنے والوں میں سارے کے سارے صحابہ کرام رضی اللہ عنھم پورے شرح صدر کے ساتھ شامل تھے اس سے معلوم ہواکہ وہ آدمی ،جو زکاۃادانہیں کررہااس کا ایمان اس کی نماز اور اس کا روزہ وغیرہ سب بے کار اور عبث ہیں۔‘‘ قرآن مجید کی آیات اور احادیث کی روشنی میں یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ اسلام کے رکن زکاۃپر ایمان رکھنااور عمل کرنا کتنا اہم اور ضروری ہے۔نیز اس سے یہ بھی پتہ چلتاہے کہ جب زکاۃاسلام کی تکمیل ،گناہوں کے کفارے،تزکیہ نفس،رضائے الٰہی اور تقرب اِلی اللہ کا ذریعہ ہے تو یہ بذات خود ایک مطلوب اور مقصود عبادت ہے نہ کہ کسی دوسری عبادت کے حصول کا ذریعہ۔ ارفع واعلیٰ اقدار کی آبیاری: خالق کائنات نے قرآن مجید میں انسان کی جن کمزوریوں کی نشاندہی فرمائی ہے ان میں سے ایک مال کی محبت ہے کہیں اللہ پاک نے اس حقیقت کا اظہار یوں فرمایاہے ۔ { وَاِنَّهٗ لِحُبِّ الْخَيْرِ لَشَدِيْدٌ Ď۝ۭ}(العادیات:8) ’’ انسان دولت کی محبت میں بری طرح مبتلاہے۔‘‘ کہیں فرمایا { وَّتُحِبُّوْنَ الْمَالَ حُبًّا جَمًّا 20۝ۭ}(الفجر:20) ’’ تم لوگ مال کی محبت میں بری طرح گرفتار ہو۔‘‘ کہیں ارشاد مبارک ہے۔ { اِنَّمَآ اَمْوَالُكُمْ وَاَوْلَادُكُمْ فِتْنَةٌ }(التغابن:15)