کتاب: زکاۃ کے فضائل اور احکام - صفحہ 8
ہے اس لئے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور مبارک میں اور اس کے بعد بھی صدیوں تک دینار اور درہم ہی بطور کرنسی کے رواج پذیر رہے ، یاد رہے کہ دینار سونے کا اور درہم چاندی کا سکہ ہوا کرتا تھا، اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سونے چاندی کاجو مذکورہ نصاب امت کے لئے مقرر فرمایا وہ دینار اور درہم کا ہی تھا ، اسی لئے علماء کرنسی کا اعتبار بھی اسی ضمن میں کرتے ہیں ۔
اس طرح اگر کسی کے پاس 595 گرام چاندی کے برابر روپیہ یا کرنسی ہے تو اس پر زکاۃ فرض ہے ، مذکورہ چاندی کی قیمت کویتی کرنسی کے مطابق تقریبا 135دینار ہے اگر کسی کے پاس مذکورہ کویتی کرنسی کی قیمت کے برابر اپنے ملک کی کرنسی موجود ہو تو اس پر زکاۃ فرض ہے ، اگر اتنا روپیہ کسی کے پاس نہ ہو تو اس پر زکاۃ فرض نہیں ۔
اسی طرح اگر کسی کے بینک اکاؤنٹ میں مذکورہ کویتی کرنسی کے برابر اپنے ملک کی کرنسی ہو تو اس پر بھی زکاۃ لاگو ہوگی ، نیز کسی نے اتنی یا اس سے زیادہ رقم فکس ڈپازٹ کررکھی ہو تو اس کی بھی زکاۃ دینی ہوگی ، اسی طرح اگر کسی نے کسی کو کوئی رقم ادھار دی ہو اگر وہ رقم مذکورہ کویتی کرنسی کی قیمت کے برابر یا زیادہ ہو تو اس کی زکاۃ بھی دینی چاہئے بشرطیکہ مذکورہ رقم ملنے کی امید ہو ،اگر کسی نے وہ رقم لے لی اور ہضم کرگیا، دینے کا نام بھی نہیں لے رہا ہے تو اس طرح کی ڈوبی ہوئی رقم کے متعلق عرض ہے کہ جب ملے اس وقت ایک سال کی زکاۃ دے ۔