کتاب: زکاۃ کے فضائل اور احکام - صفحہ 3
برحق نہیں اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بندے اور رسول ہیں ، اور نماز قائم کرنا اور زکاۃ ادا کرنا اور رمضان المبارک کے روزے رکھنا اور اگر استطاعت ہو تو بیت اللہ کا حج کرنا۔‘‘[ متفق علیہ]
زکاۃ ماہ شعبان ۲ھ میں فرض ہوئی ، قرآن مجید میں 82 مقامات پر نماز کے ساتھ زکاۃ ادا کرنے کی تاکید آئی ہے۔
زکاۃ کا منکر دائرہء اسلام سے خارج ہے ، سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے اپنے دور میں منکرین زکاۃ کے ساتھ جہاد کیا ، جب سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے ان سے یہ کہا :’’ کہ کیا آپ ان لوگوں سے لا إلہ إلّا اللّٰہ کے اقرار کے بعد بھی جہاد کریں گے ؟تو آپ نے جواب دیا : اﷲ کی قسم ! میں ہر اس شخص سے قتال کروں گا جو نماز اور زکاۃ میں فرق کرتا ہے (اور یہ کہتا ہے کہ میں نماز تو پڑھوں گا لیکن زکاۃ نہیں دوں گا) (متفق علیہ)
نیزسیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے یہ بھی فرمایا :"کیا میرے رہتے ہوئے دین میں کمی ہوگی ؟اﷲ کی قسم ! اگر یہ لوگ اونٹ باندھنے کی اس رسّی کو بھی زکاۃ میں دینے سے روک لیں گے ، جسے وہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہدمبارک میں دیتے تھے ، تو میں اس کیلئے بھی ان سے قتال کروں گا"(بخاری)
اور آپ نے ان سے قتال کیا یہاں تک کہ وہ پھر سے زکاۃ دینے پر آمادہ ہوئے ۔