کتاب: زکاۃ کے فضائل اور احکام - صفحہ 21
بنیاد ہے ۔ ۲)مال کو دوسروں کے حق سے پاک کرنے کا ذریعہ ہے ۔ ۳) فقراء اور محتاجوں سے ہمدردی اور ناداروں کی ضرورتوں کو پوری کرنے کا ایک بہانہ ہے ۔ ۴) مال میں برکت اور اس کے بڑھنے کا سبب ہے ، اور اس کی خیر اور برکتوں سے سب سے پہلے فائدہ اٹھانے والا خود زکاۃ ادا کرنے والا ہے ۔ ۵) مال اﷲ کا ہے ، اور بندہ صرف مال کے حقیقی رب اور مالک کے حکم کے مطابق اسے خرچ کرنے والا ہے، اور زکاۃ کا ادا کرنا گویا مال کی نعمت کا شکر ادا کرنا ہے ۔ ۷)اس سے معاشرے کے تمام طبقوں کے ساتھ انسان کا تعلق مضبوط ہوتا ہے ۔ ۸)غربت اور فقیری کو دور کرنے میں مدد کرنا ہے ، جس سے ایک دنیا پریشان ہے ۹)دلوں میں حسد وبغض کی جگہ ہمدردی اور رحم دلی پیدا کرنے کا سبب ہے ۔ ۱۰)اس سے دل کی کدورتیں اور انتقامی جذبہ دور ہوتا ہے اور محبت حاصل ہوتی ہے۔ ۱۱) دنیا اور آخرت کی کامیابی کی ضمانت ہر اس شخص کے لئے ہے جو اپنے نفس کا (بخیلی اور حرص جیسے کمینہ اوصاف سے ) تزکیہ کرتا ہے ، اور اسے عبادت اور تقویٰ سے مزین رکھتا ہے ۔ وآخر دعوانا أن الحمد للّٰہ رب العالمین