کتاب: زکاۃ کے فضائل اور احکام - صفحہ 17
2) مساکین وہ ہیں جو کماتے ہیں لیکن اس سے ان کا گذارہ نہیں ہوتا اور وہ لوگوں سے نہیں مانگتے ۔ صاحب زکاۃ کو اس طبقہ پر خصوصی توجہ مبذول کرنا چاہئے ، اس لئے کہ فقیر کسی نہ کسی در سے اپنی حاجت پوری کرہی لیتا ہے۔ 3) عاملین زکاۃ : وہ لوگ جو زکاۃ اکٹھی کرتے اور اسے مستحقین تک پہنچاتے ہیں ، ان کی تنخواہیں اس مد سے جاری کی جائیں گی ۔ 4) تالیف قلب کے لئے : اگر کوئی غیر مسلم مسلمان ہوچکا ہے ، یا مسلمان ہونا چاہتا ہے ، تو اس کے دل کو اسلام پر ثابت رکھنے ، یا مائل کرنے کے لئے زکاۃ کی رقم خرچ کی جاسکتی ہے ۔ 5) غلاموں اور لونڈیوں کو آزادکرانے کیلئے:اب تو غلامی کا دور لد چکا ہے ، اسلئے بعض علماء نے اس مدکو ان لوگوں کو قید سے رہائی دلانے کیلئے خرچ کرنے کی اجازت دی ہے جنہیں بغیر کسی جرم کے قید میں بند کردیا گیا ہو ۔ 6) مقروض کا قرض ادا کرنے میں بھی زکاۃ کی رقم لگانی چاہئے ۔ 7) فی سبیل اﷲ : سے مراد اللہ کی راہ میں جہاد ہے ۔ اس سے بعض علماء نے ہر کارخیر کو مراد لیا ہے ، لیکن یاد رہے کہ زکاۃ کی رقم مسجد میں نہیں لگائی جاسکتی ۔ 8)إبن السبیل سے مراد مسافر ہے ، اسلئے کہ بسا اوقات کھاتا پیتا شخص بھی حالت سفر میں چوری ، یا ڈاکہ زنی یا اور کسی بھی سبب سے محتاج ہوسکتا ہے ۔ اس کے علاوہ انسان