کتاب: زکاۃ کے فضائل اور احکام - صفحہ 16
اور مہربانی کا سلوک کرے ،اپنی زکاۃ یا صدقات کو احسان جتلاکر اور لوگوں کو تکلیف پہنچاکر برباد نہ کرے ۔ جیسا کہ فرمان الٰہی ہے :’’جو لوگ اپنا مال اﷲ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں ،پھر خرچ کرنے کے بعد نہ احسان جتاتے ہیں اور نہ اذیت پہنچاتے ہیں ، ان کا اجر ان کے رب کے پاس ثابت ہے ، اور ان پر نہ کوئی خوف طاری ہوگا اور نہ انہیں کوئی غم لاحق ہوگا ۔ اچھی بات اور درگذر کردینا ، اس صدقہ سے بہتر ہے جس کے بعد اذیت پہنچائی جائے‘‘ ( البقرۃ :262۔263 ) زکاۃ کن کو دینی چاہئے؟ اﷲ تعالیٰ نے زکاۃ کے آٹھ مصارف سورہ توبہ میں ذکر فرمایا ہے ، ضروری ہے کہ زکاۃ کو انہی مصارف میں خرچ کیا جائے ۔ فرمان باری تعالیٰ ہے : ترجمہ : ’’ بے شک اموال صدقہ ، فقیروں کے لئے اور مسکینوں کے لئے اور انہیں اکٹھاکرنے والوں کیلئے اور ان لوگوں کیلئے ہیں جن کا دل جیتنا مقصود ہو ، اورغلاموں اور لونڈیوں کو آزادکرانے کے لئے ، اور قرض داروں کا قرض چکانے کیلئے ، اور اللہ کی راہ میں خرچ کرنے کے لئے ، اور مسافر کیلئے ہیں ، یہ حکم اللہ کی طرف سے ہے‘‘ ۔[التوبۃ : 60] 1) فقراء سے مراد وہ تمام لوگ ہیں جو اپنی حاجات کے لئے سڑکوں پر نکل آتے ہیں اور لوگوں سے بھیک مانگتے ہیں ۔