کتاب: زکاۃ کے فضائل اور احکام - صفحہ 11
پاس رہے تو اسکی ڈھائی فیصد زکاۃ ادا کرنی ہوگی.
6)مویشی :جن جانوروں میں زکاۃ فرض ہے ان میں یہ آٹھ جانور ہیں :
۱) اونٹ، ۲)اونٹنی، ۳)بیل، ۴)گائے ،۵)بکرا، ۶)بکری، ۷)مینڈھا،۸) مینڈھی کچھ علماء کرام نے بطور احتیاط بھینس اور بھینسہ کو بھی زکاۃ کے جانوروں میں شامل کیا ہے پانچ اونٹ یا اونٹنیوں سے کم میں زکاۃ نہیں ہے۔جب پانچ اونٹ ہوں ۔ تو اس میں ایک بکری ، دس میں دوبکریاں ،پندرہ ہوں تو تین بکریاں ، بیس ہوں تو چار بکریاں اور جب اونٹوں کی تعداد پچیس کو پہنچ جائے تو اس میں پانچ بکریاں ہیں ۔ گائے اور بیل ( بھینس اور بھینسہ ) کا نصاب تیس ہے ،اگر تیس یا اس سے زیادہ ہوں تو اس میں ایک گائے یا بیل بطور زکاۃ دینا پڑے گا ۔بھیڑ اور بکریوں کا نصاب چالیس ہے ، اگر چالیس یا اس سے زیادہ ہوں تو اس میں ایک بکری ، یہاں تک کہ یہ تعداد اسّی کو پہنچے ، جب اسّی ہوجائیں تو پھر دوبکریاں دو سو تک ، جب دو سو یا دوسو سے زیادہ ہوجائیں تو تین بکریاں ، اس کے بعد ہر سو پر ایک بکری زیادہ کی جائے گی۔
جن جانوروں کی زکاۃ ادا نہیں کی جائے گی میدان محشر میں اﷲ تعالیٰ انہی جانوروں سے زکاۃ ادا نہ کرنے والے شخص کو عذاب سے دوچار کرے گا، رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے :’’ جس شخص کے پاس اونٹ یا گائے یا بکریاں ہیں اور اس نے انکی زکاۃ ادا نہیں کی تو قیامت کے دن انھیں بہت بڑا او ربہت موٹا کرکے لایا جائے گا ، پھر وہ